(16) وَجَائُوا أَبَاهُمْ عِشَائً یَبْکُونَ.
''اور یہ لوگ (اپنی سازش کو عملی جامہ پہنانے کے بعد) رات کی ابتدا میں اپنے باپ کے پاس (بناوٹی رونا ) روتے ہوئے آئے ''۔
1۔ سازش کرنے والے احساسات اور مناسب موقع سے پورا پورا فائدہ اٹھاتے ہیں۔(عشائ)
2۔گریہ ہمیشہ صداقت کی علامت نہیں ہے لہٰذا ہر آنسو پر بھروسہ نہ کریں ۔(یبکون) (1)
--------------
( 1 )قرآن مجید میں گریہ اور آنسو کی چار قسمیں ہیں:
1 ۔شوق و محبت کے آنسو۔ عیسائیوں کا ایک گروہ قرآن مجید کی آیتیں سن کر آنسو بہاتا تھا(...تری اعینهم تفیض من الدمع مما عرفوا من الحق) (سورہ مائدہ آیت 83 )
2 ۔حزن و حسرت کے آنسو ۔ عشق و محبت سے سرشارمسلمان جیسے ہی رسول اکرم (ص)سے سنتے تھے کہ جنگ میں جانے کی جگہ نہیں ہے تو رونے لگتے تھے۔(تفیض من الدمع حزنا الا یجدوا ما ینفقون) (سورہ توبہ آیت 92 )
3 ۔خوف وہراس کے آنسو: اولیاء الٰہی کے سامنے جیسے ہی آیات کی تلاوت ہوتی ہے روتے ہوئے سجدے میں گر پڑتے ہیں:(خرّواسجداو بکیا) (سورہ مریم آیت 58 )(و یخرون للاذقان یبکون و یزیدهم خشوعا) ( سورہ بنی اسرائیل آیت 109 )
4 ۔ مگرمچھ کے آنسو:سورہ یوسف کی یہی سولہویں آیت جس میں برادران یوسف اپنے باپ کی خدمت میں روتے ہوئے آئے کہ یوسف کو بھیڑیا کھا گیا(یبکون)