(17) قَالُوا یَاأَبَانَا إِنَّا ذَهَبْنَا نَسْتَبِقُ وَتَرَکْنَا یُوسُفَ عِنْدَ مَتَاعِنَا فَأَکَلَهُ الذِّئْبُ وَمَا أَنْتَ بِمُمِنٍ لَنَا وَلَوْ کُنَّا صَادِقِینَ
''اور کہنے لگے : اے بابا !ہم لوگ تو جاکر دوڑ لگانے لگے اور یوسف کو (تنہا)اپنے اسباب کے پاس چھوڑ دیا اتنے میں بھیڑیاآکر اسے کھا گیا اور ہم لوگ سچے بھی ہوں پھر بھی آپ کو ہماری باتوں پر یقین نہیں آئے گا''۔
بھائیوں نے اپنی خطا کی توجیہ کے لئے پے درپے تین جھوٹ کا سہارہ لیا:
1۔ کھیلنے گئے تھے۔
2۔ یوسف کو سامان کے پاس چھوڑ دیا تھا۔
3۔ یوسف کو بھیڑیا کھا گیا۔
1۔خیانت کار ؛ڈرپوک اور جھوٹا ہوتاہے ، راز فاش ہونے سے ڈرتاہے(ما انت بمومن لنا و لو کنا صادقین)
2۔مقابلہ و مسابقہ کا رواج گزشتہ ادیان میں بھی تھا ۔(نستبق)