(22) وَلَمَّا بَلَغَ أَشُدَّهُ آتَیْنَاهُ حُکْمًا وَعِلْمًا وَکَذَلِکَ نَجْزِی الْمُحْسِنِینَ
''اور جب یوسف اپنی جوانی کو پہنچے تو ہم نے ان کو حکم (نبوت یا حکمت)اور علم عطا کیا اور نیکوکاروں کو ہم ایسے ہی جزا دیا کرتے ہیں ''۔
کلمہ''أَشُد'' کا ریشہ'' شدّ''ہے جو مضبوط گرہ کے معنی میں استعمال ہوتاہے یہاں بطور استعارہ(1) ''روحی و جسمی استحکام ''کے لئے آیاہے ۔
یہ کلمہ قرآن مجید میں کبھی بلوغ کے معنی میں استعمال ہوا ہے جیسے سورہ بنی اسرائیل میں ارشاد ہوا ہے''حتی یبلغ اشده'' (2) یعنی مال یتیم کے قریب نہ ج یہاں تک کہ وہ سن بلوغ تک پہنچ جائے ۔اور کبھی ''یہی ''اشد چالیس سال کے سن کے لئے استعمال ہوا ہے جیسے سورہ احقاف میں ارشاد ہوا ہے''بلغ اشده و بلغ اربعین سن' '(3) اور کبھی بڑھاپے سے پہلی والی زندگی کے لئے استعمال ہوا ہے جیسے سورہ غافر میں ارشاد ہوا''ثم یخرجکم طفلا ثم لتبلغوا اشد کم ثم لتکونوا شیوخا'' (4)
--------------
( 1 )استعارہ علم معانی بیان کی ایک اصطلاح ہے جو در حقیقت تشبیہ ہے لیکن فرق یہ ہے کہ تشبیہ میں مشبہ و مشبہ بہ مذکور ہوتاہے لیکن جب یہ حذف ہوجاتے ہیں تو اسے ''استعارہ ''کہتے ہیں۔مترجم
( 2 ) سورہ انعام آیت 152 ،
( 3 ) سورہ احقاف آیت 15 ،
( 4 ) سورہ غافر آیت 62