7%

پیام:

1۔ایک قوم و معاشرے کی رہبری کے لئے علم و حکمت کے علاوہ جسمی طاقت بھی ضروری ہے( بَلَغَ أَشُدَّه)

2۔علوم انبیاء (ع)اکتسابی نہیں ہیں(آتَیْنَاهُ عِلْمً)

3۔ الطافِ الٰہی انسان کی لیاقت اور قانون کی بنیاد پر ہےں( نَجْزِی الْمُحْسِنِین)

4۔ پہلے نیکی اور احسان کرنا چاہیئے تاکہ انعام الٰہی کے لائق ہوسکیں( نَجْزِی الْمُحْسِنِین)

5۔نیک کام کرنے والے اس دنیا میں بھی کامیاب ہوجاتے ہیں(کَذَلِکَ نَجْزِی الْمُحْسِنِینَ)

6۔ ہر وہ شخص جو علمی اورجسمانی طاقت رکھتا ہے لطف الٰہی اس کے شامل حال نہیں ہوتا بلکہ محسن ہونا بھی ضروری ہے۔(نَجْزِی الْمُحْسِنِین)

آیت 23:

(23) وَرَاوَدَتْهُ الَّتِی هُوَ فِی بَیْتِهَا عَنْ نَفْسِهِ وَغَلَّقَتِ الْأَبْوَابَ وَقَالَتْ هَیْتَ لَکَ قَالَ مَعَاذَ اﷲِ إِنَّهُ رَبِّی أَحْسَنَ مَثْوَایَ إِنَّهُ لاَ یُفْلِحُ الظَّالِمُونَ

'' اور جس عورت کے گھر میں حضرت یوسف رہتے تھے اس نے( اپنا مطلب حاصل کرنے کے لئے) خود ان سے آرزو کی اور تمام دروازے بند کردیئے اور (بے تابانہ ) کہنے لگی : لو میں تمہارے لئے آمادہ ہوںیوسف نے کہا: معاذاللہ(اللہ کی پناہ)وہ میرا پروردگار ہے اس نے مجھے اچھامقام دیا ہے (میں ایسا ظلم کیونکر کرسکتا ہوں)بے شک (ایسا)ظلم کرنے والے فلاح نہیں پاتے ''۔