(24) وَلَقَدْ هَمَّتْ بِهِ وَهَمَّ بِهَا لَوْلاَ أَنْ رَّأَی بُرْهَانَ رَبِّهِ کَذَلِکَ لِنَصْرِفَ عَنْهُ السُّوءَ وَالْفَحْشَاءَ إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِینَ
''(عزیز مصر کی بیوی )زلیخا نے تو ان کے ساتھ (برا)ارادہ کر ہی لیا تھا اور اگر یہ بھی اپنے پروردگار کی دلیل نہ دیکھ چکے ہوتے تو (غریزہ کی بنیاد پر)قصد کر بیٹھتے(ہم نے اس کو یوں بچایا)تاکہ ہم اس کو برائی اور بدکاری سے دور رکھیں، بے شک وہ ہمارے خالص بندوں میں سے تھا''۔
امام جعفرصادق علیہ السلام نے فرمایا: ''برہان رب'' علم و یقین اور حکمت کا نور تھا جس کو خداوندعالم نے گزشتہ آیتوں میں ذکر فرمایا ہے(آتیناه علما و حکما) (1) اور جیسا کہ بعض روایتوں میں آیاہے کہ برہان رب سے مراد ؛باپ یا جبرئیل (ع)کی صورت دیکھنا ہے، اس کی کوئی محکم سند نہیں ہے۔
قرآن مجید میں کئی مرتبہ اولیائے خداکے بارے میں دشمنان دین کی سازشوں اور ارادوں کا ذکر آیا ہے لیکن ان تمام موارد میںخداوندعالم نے ان کی سازشوں پر پانی پھیر دیا مثلاًجنگ تبوک سے واپسی پر منافقین نے چاہاکہ پیغمبر اسلام (ص)کے اونٹ کو بھڑکا کر آنحضر(ص)ت کو شہید کردیں لیکن وہ اپنے ارادے میں کامیاب نہ ہوسکے ،(وهموا بما لم ینالوا) (2)
--------------
( 1 )تفسیر کشف الاسرار.
( 2 )۔ سورہ توبہ آیت 74