7%

آیت 25:

(25) وَاسْتَبَقَا الْبَابَ وَقَدَّتْ قَمِیصَهُ مِنْ دُبُرٍ وَأَلْفَیَا سَیِّدَهَا لَدَی الْبَابِ قَالَتْ مَا جَزَاءُ مَنْ أَرَادَ بِأَهْلِکَ سُوئً ا إِلاَّ أَنْ یُسْجَنَ أَوْ عَذَابٌ أَلِیمٌ

''اور دونوں دروازے کی طرف جھپٹ پڑے اور زلیخا نے پیچھے سے ان کا کرتہ (پکڑ کر کھینچا)اور پھاڑ ڈالا ،ناگہانی دونوں نے زلیخا کے شوہر کو دروازے کے پاس کھڑا پایا، زلیخا (یوسف سے انتقام لینے یا اپنی پاکدامنی ثابت کرنے کے لئے )جھٹ (اپنے شوہر)سے کہنے لگی کہ جو تمہاری بیوی کے ساتھ بدکاری کا ارادہ کرے اسکی سزا اس کے سوا اور کچھ نہیں کہ یا تو قید کردیا جائے یا دردناک عذاب میں مبتلا کردیا جائے ''؟۔

نکات:

''استباق'' کے معنی یہ ہیں کہ دو یا چند آدمی ایک دوسرے سے سبقت و پہل کریں''قدّ'' لمبائی میں پھٹ جانے کو کہتے ہیں۔''لفائ'' یعنی ناگہاں پالینا۔