7%

پیام:

1۔کبھی کبھی دوسروں کے مسائل پیش کرنے کا ہدف دلسوزی نہیں ہوتی بلکہ حسد و جلن، سازش اور ان کے خلاف نقشہ کشی مدنظر ہوتی ہے(مَکْرِهِنّ)

2۔ جب عشق ہو جاتا ہے تو انسان ہاتھ کٹنے پر بھی متوجہ نہیں ہوتا ۔(قَطَّعْنَ أَیْدِیَهُنّ) (اب اگر آپ نے سنا کہ نماز کے وقت حضرت علی علیہ السلام کے پیروں سے تیر نکال لیا گیا لیکن آپ متوجہ نہ ہوئے تو اس پر تعجب نہ کیجئے ، اس لئے کہ اگر ظاہری حسن اور سطحی عشق ہاتھ کٹنے کی حد تک بڑھ سکتا ہے تو جمال واقعی سے گہرا عشق و محبت انسان کو کس کمال تک پہنچا سکتا ہے؟)

3۔ فوراً کسی پر تنقید نہیں کرنی چاہیئے اس لئے کہ اگر اس کی جگہ پر آپ ہوتے تو شاید وہی کام کرتے ۔(قَطَّعْنَ أَیْدِیَهُنّ) (تنقید کرنے والیوں نے جب ایک لحظہ کے لئے جناب یوسف کو دیکھا تو عزیز مصر کی بیوی کی طرح یوسف کی محبت میں گرفتار ہو گئیں۔)

4۔کبھی کبھی مکر کا جواب مکر سے دیا جاتا ہے (عورتوں نے عزیز مصر کی بیوی کا راز فاش کرنے کی سازش کی تھی لیکن اس نے مہمان بلا کر تمام سازشوں سے پردہ فاش کردیا۔( أَرْسَلَتْ إِلَیْهِنّ)

5 ۔ بزرگ اور بزرگواری کے مقابلہ میں انسان فطری طور پر انکساری وتواضع سے پیش آتا ہے ۔(أَکْبَرْنَه)

6۔ اہل مصر اس زمانے میں خدا اور فرشتوں پر ایمان رکھتے تھے ۔( حَاشَ لِلَّهِ مَلَکٌ کَرِیمٌ )