7%

آیت 33:

(33) قَالَ رَبِّ السِّجْنُ أَحَبُّ إِلَیَّ مِمَّا یَدْعُونَنِی إِلَیْهِ وَإِلاَّ تَصْرِفْ عَنِّی کَیْدَهُنَّ أَصْبُ إِلَیْهِنَّ وَأَکُنْ مِّنَ الْجَاهِلِینَ.

''(یہ سب باتیں سن کر یوسف نے)عرض کی اے میرے پالنے والے جس بات کی یہ عورتیں مجھ سے خواہش رکھتی ہیں اس کی نسبت مجھے قید خانہ زیادہ پسند ہے اور اگر تو ان عورتوں کا فریب مجھ سے دفع نہ فرمائے گا تو (مبادا)میں ان کی طرف مائل ہوجں اور جاہلوں سے شمار کیا جں''۔

نکات:

جناب یوسف (ع)،سراپا جواں مرد تھے۔ ایک بار بھائیوں کی حسادت کے نتیجے میں فدا ہوئے لیکن دشمنی نہیں کی ۔دوسری مرتبہ زلیخا کی شہوت کی وجہ سے قربان ہوئے لیکن گناہ نہیں کیا ۔ تیسری دفعہ قدرت کے وقت آپ (ع)نے اپنے بھائیوں سے انتقام نہیں لیا۔ چوتھی مرتبہ جیسے ہی ملک کوخطرے میں دیکھاتو وطن لوٹنے کی خواہش کے بجائے ملک کی نجات اور اقتصادی امور کی تدبیر میں لگ گئے ۔

ہر شخص کے لئے کوئی نہ کوئی چیز محبوب ہوتی ہے جناب یوسف (ع)کو اپنی پاکدامنی، عورتوں کی آرزں سے زیادہ محبوب ہے۔ ایک گروہ کےلئے دنیا زیادہ محبوب ہےیستحبون الحیوٰ الدنیا (1) اور مومنین کے لئے اللہ محبوب تر ہے ۔والذین آمنوا اشد حبّاً للّٰ ہ(2)(3)

--------------

( 1 )سورہ ابراہیم آیت 3

( 2 )سورہ بقر آیت 165

( 3 )واضح ہے کہ جناب یوسف(ع) کامرتبہ اس سے بھی بلند و بالا ہے ۔ مترجم.