سورہ یوسف مکی سورتوں میں شمار ہوتا ہے۔ اس کی ایک سو گیارہ ( 111) آیتیں ہیں ، حضرت یوسف علیہ السلام کا نام قرآن میں 27/مرتبہ آیا ہے جس میں پچیس بار خود اسی سورہ میں ہے اس سورہ کی آیتیں آپس میں ایک دوسرے سے پیوستہ ہیں اور چند فصلوں میں جذاب انداز اور خلاصہ کے ساتھ حضرت یوسف علیہ السلام کی داستان کو بچپن سے لے کر مصر کی خزانہ داری تک بیان کیا گیا ، آپ(ع) کی عفت و پاکدامنی ، آپ(ع) کے خلاف تمام سازشوں کا پردہ فاش ہونا اور قدرت الٰہی کی جلوہ نمائی اس سورہ میں نمایاں ہیں۔
حضرت یوسف علیہ السلام کی داستان فقط اسی سورہ میں بیان ہوئی ہے ۔ جبکہ دوسرے انبیاء (ع)کی داستانیں مختلف سوروں میں موجود ہے ۔(1) حضرت یوسف علیہ السلام کی داستان توریت کی ''کتاب پیدائش''میں فصل نمبر 37 سے لیکر پچاس 50 تک مذکور ہے۔
لیکن قرآن اورتوریت کا تقابلی جائزہ لینے سے بخوبی اندازہ ہو جاتا ہے کہ قرآن محفوظ ہے اور تورات میں تحریف ہوئی ہے ۔
ادبی دنیا میں بھی یوسف و زلیخا کی داستان ایک خاص اہمیت کی حامل ہے ۔ ''نظامی گنجوی کی منظوم یوسف و زلیخا'' ''فردوسی کی طرف منسوب یوسف و زلیخا''کا نام اس ادبی دنیا میں لیا جاسکتا ہے۔
--------------
( 1 )حضرت آدم و نوح (علیہما السلام) دونوں کی داستانیں بارہ 12 سورتوں میں ، داستان حضرت ابراہیم (ع) اٹھارہ 18 سورتوں میں ، داستان حضرت صالح(ع) گیارہ 11 /سورتوں میں، حضرت داؤود(ع) کا واقعہ پانچ سورتوں میں ، حضرت ہود (ع)و سلیمان (ع)دونوں کی داستانیں چار 4 سورتوں میں اور حضرت عیسیٰ (ع)و زکری(ع) کی داستانیں تین 3 سورتوں میں مذکور ہیں ۔ تفسیر حدائق