1۔ لوگوں کو پیار محبت سے دعوت دیں( یَاصَاحِبَیِ)
2۔ حساس زمان و مکان سے تبلیغ کےلئے استفادہ کرنا چاہیئے ۔( یَاصَاحِبَیِ السِّجْنِ أَأَرْبَابٌ مُتَفَرِّقُونَ .)
(قید خانہ میں جیسے ہی حضرت یوسف (ع) نے مشاہدہ کیا کہ یہ لوگ تعبیر خواب کے محتاج ہیں فوراً اس موقع کو غنیمت سمجھ کر اس سے تبلیغ کے لئے فائدہ اٹھایا )
3۔سوال و جواب اور تقابلی جائزہ ،ارشاد و ہدایت کے طریقوں میں سے ایک طریقہ ہے ۔( أَأَرْبَابٌ مُتَفَرِّقُونَ خَیْرٌ...)
(40) مَا تَعْبُدُونَ مِنْ دُونِهِ إِلاَّ أَسْمَائً سَمَّیْتُمُوهَا أَنْتُمْ وَآبَکُمْ مَا أَنزَلَ اﷲُ بِهَا مِنْ سُلْطَانٍ إِنْ الْحُکْمُ إِلاَّ لِلَّهِ أَمَرَ أَلاَّ تَعْبُدُوا إِلاَّ إِیَّاهُ ذَلِکَ الدِّینُ الْقَیِّمُ وَلَکِنَّ أَکْثَرَ النَّاسِ لاَیَعْلَمُونَ.
''(افسوس) تم لوگ تو خدا کو چھوڑ کر بس ان چند ناموں ہی کی پرستش کرتے ہو جن کو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے گڑھ لیاہے ،خدا نے تو ان کے لئے کوئی دلیل نہیں نازل کی ، حکومت تو بس خدا ہی کے واسطے (خاص)ہے اس نے (تو)حکم دیا ہے کہ تم اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو یہی مستحکم دین ہے مگر (افسوس) بہتیرے لوگ نہیں جانتے''۔