(44) قَالُوا أَضْغَاثُ أَحْلَامٍ وَمَا نَحْنُ بِتَأْوِیلِ الْأَحْلَامِ بِعَالِمِینَ
''ان لوگوں نے عرض کی یہ تو پریشان خوابوں میں سے ہے اور ہم لوگ اس قسم کے پریشان خوابوں کی تعبیر نہیں جانتے''۔
لفظ''اضغاث'' ضَغث کی جمع ہے جو ''مخلوط کرنے'' کے معنی میں استعمال ہوتا ہے اور''ضغث'' لکڑی کے گٹھڑ کوبھی کہتے ہیں، لفظ''احلام'' حلم کی جمع ہے جو پریشان خواب کے معنی میں ہے''اضغاث احلام'' یعنی وہ پراکندہ اور پریشان خواب جس کا سرا تعبیر کرنے والوں کی سمجھ سے باہر ہو۔
1۔اپنی جہالت اور نادانی کی توجیہ نہیں کرنی چاہیئے چونکہ اہل دربار خواب کی صحیح تعبیر سے ناواقف تھے لہٰذا بادشاہ کے خواب کو پریشان خواب کہہ دیا ۔(قَالُوا أَضْغَاثُ أَحْلَامٍ )
2۔ ہر کام کو اس کے اہل کے سپرد کرنا چاہیئے (ماہر محقق اور دانشمند ، تعبیر خواب کرتا ہے لیکن جو اس سے نابلد ہوتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ یہ خواب پریشان ہے جو قابل تعبیر نہیں ہے)۔(مَا نَحْنُ بِتَأْوِیلِ الْأَحْلَامِ بِعَالِمِینَ )