(45) وَقَالَ الَّذِی نَجَا مِنْهُمَا وَادَّکَرَ بَعْدَ أُمَّ أَنَا أُنَبِّئُکُمْ بِتَأْوِیلِهِ فَأَرْسِلُونِ
''اور جس (قیدی )نے ان دونوں( قیدیوں)میں سے رہائی پائی تھی اور اسے ایک زمانہ کے بعد (یوسف کا قصہ) یاد آیا ،بول اٹھا کہ مجھے (قید خانہ تک)جانے دیجئے تو میں اس کی تعبیر بتائے دیتا ہوں'' ۔
''ام'' اگرچہ انسانوں کے اجتماع کو کہا جاتا ہے لیکن یہاں پر ایام (مدتوں)کے اجتماع کے معنی میں استعمال ہوا ہے(1) ۔
1۔ اچھائیاں اپنے اثرات کو دیر یا سویر آشکار کر ہی دیتی ہیں ۔(ادَّکَرَ بَعْدَ أُمَّ)
2۔ صاحبان علم کو معاشرے کے سامنے پہچنوائیں تاکہ لوگ ان سے بہرہ مند ہوسکیں۔(فَأَرْسِلُونِ)
3۔ بعض محققین بڑی سخت زندگی گزار رہے ہیں ان سے غافل نہیں ہونا چاہیئے۔(فارْسِلُونِ)
--------------
( 1 )تفسیر کبیر وتفسیرالمیزان.