7%

پیام:

1۔ درخواست سے پہلے مناسب ہے کہ شخص کے ذاتی کمالات کو بیان کریں۔(أَیُّهَا الصِّدِّیقُ )

2۔ اپنے سوالات اور مشکلات کو ایسے لوگوں کے سامنے پیش کریں جن کا سابقہ اچھا ہو اور وہ سچے ہوں۔( أَیُّهَا الصِّدِّیقُ أَفْتِنَ)

آیت 47:

(47)قَالَ تَزْرَعُونَ سَبْعَ سِنِینَ دَأَبًا فَمَا حَصَدْتُمْ فَذَرُوْهُ فِی سُنْبُلِهِ إِلاَّ قَلِیلًا مِمَّا تَأْکُلُونَ

''(یوسف نے جواب میں )کہا (اسکی تعبیر یہ ہے)کہ تم لوگ متواتر سات برس کاشتکاری کرتے رہو گے توجو (فصل)تم کاٹو اس (کے دانہ) کو بالیوں ہی میں رہنے دو (چھڑانا نہیں)مگر وہ تھوڑا (بہت) جو تم خود کھ ''۔

نکات:

حضرت یوسف (ع)نے اپنے قیدی ساتھی سے بغیر کسی گلے شکوے کے کہ مجھے کیوں بھول گئے ؟ بادشاہ کے خواب کی تعبیر فوراً بتادی کیونکہ علم و حکمت کا چھپانا بالخصوص ایسے مواقع پر کہ جب لوگ( بلکہ معاشرہ) اس کے بہت زیادہ محتاج ہوں ایک پاک اور نیک خصلت انسان کی شان کے خلاف ہے۔

حضرت یوسف (ع) تعبیر خواب کے بجائے اس خشک سالی سے مقابلہ کرنے کے طریقے تفصیلی طور پر بیان فرما رہے ہیں تاکہ معلوم ہوجائے کہ میں خوابوں کی تعبیر کے علاوہ منصوبہ بندی اور انتظامی صلاحیتوں سے بھی مالا مال ہوں ۔

زراعت کا علم ، ذخیرہ سازی کی سیاست اورخرچ کرنے میں صرفہ جوئی سے کام لینے کے حکمت آمیز پیغامات اس آیت میں واضح طورپر بیان کیے گئے ہیں ۔