دیکھا جاتا ہے_
حالانکہ یہ احادیث بتاتی ہیں کہ یہ کام پیغمبر اکرم(ص) کی سنت ہے_
کتنے افسوس کا مقام ہے کہ سنّت کو بدعت شمار کیا جائے
مجھے نہیں بھولتا کہ ایک مرتبہ حج کے موقع پر مدینہ میں ، میں مسجد نبوی(ص) میں ایک چھوٹی سی چٹائی پر نماز پڑھنا چاہتا تھا تو ایک متعصّب وہابی عالم دینآیا اور اس نے بڑے غصّے کے ساتھ چٹائی اٹھاکر کونے میں پھینک دی گویا وہ بھی اس سنت کو بدعت سمجھتا تھا_
ج) صحابہ اور تابعین کی سیرت
اس بحث میں دلچسپ موضوع یہ ہے کہ اگر ہم اصحاب اور انکے بعد آنے وال-ے افراد (یعنی تابعین) کے حالات کا غور سے مطالعہ کریں تو پتہ چلتا ہے وہ بھی زمین پر سجدہ کرتے تھے مثال کے طور پر:
۱_ جابر ابن عبداللہ انصاری فرماتے ہیں''کنتُ اُصلّی مع النّبی الظهر فآخذ قبضة من الحصی فاجعلها فی کفّی ثُم احولها الی الکفّ الاُخری حتی تبرد ثم اضعها لجبینی حتی اسجد علیها من شّدة الحرّ''میں پیغمبر اکرم(ص) کے ساتھ نماز ظہر پڑھتا تھا_ شدید گرمی کی وجہ سے کچھ سنگریزے ہاتھ میں لے لیتا تھا اور انہیں ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ میں تبدیل کرتا رہتا تھا تا کہ وہ کچھ ٹھنڈے ہوجائیں اور ان پر سجدہ کرسکوں یہ کام گرمی کی شدت کی وجہ سے تھا''(۱)
____________________
۱) مسند احمد ، جلد ۳، ص ۳۲۷ ، سنن بیہقی ، جلد۱ ، ص ۴۳۹_