کردیا تا کہ سب لوگ ہر زمان و مکان میں آسانی کے ساتھ روزانہ کی نمازوں کو بجالا سکیں_
قرآن مجید فرماتا ہے:
( '' و مَا جَعَل عَلیكُم فی الدّین من حَرَج:'' ) (۱)
۲_ قرآن مجید اور نماز کے تین اوقات:
اسی مسئلہ میں تعجب کی بات یہ ہے کہ قرآن مجید کی دو آیات میں جب نماز کے اوقات کا تذکرہ کیا گیا ہے، وہاں یومیہ نمازوں کے لیے صرف تین اوقات ذکر کیے گئے ہیں_ تعجب یہ ہے کہ کیوں ان بھائیوں میں سے ایک گروہ پانچ اوقات کے وجوب پر اصرار کرتا ہے_
پانچ اوقات میں نماز کی زیادہ فضیلت کے بارے میں کسی کو انکار نہیں ہے_ ہمیں بھی اگر توفیق الہی شامل حال رہے تو پانچ اوقات میں نماز ادا کرتے ہیں_
اختلاف صرف ان پانچ اوقات کے وجوب کے بارے میں ہے_
۱_ پہلی آیت سورہ ہود میں ہے:( ''و أقم الصلوة طَرَفی النهار و زلفاً من اللّیل'' ) دن کے دو اطراف میں اور رات کے کچھ حصّے میں نماز ادا کرو ...''(۲)
'' طرفی النہار'' نماز صبح کی طرف جو دن کی ابتداء میں انجام دی جاتی ہے، اور نماز ظہر و عصر کی طرف اشارہ ہے کہ جن کا وقت سورج غروب ہونے تک باقی ہے_ بالفاظ دیگر نماز ظہر و عصر کے وقت کا غروب آفتاب تک باقی رہنا اس آیت سے با آسانی استفادہ ہوتا ہے اور ''زُلفاً من اللیل'' کہ جس میں لفظ '' زُلف'' استعمال ہوا ہے جس کے بارے میں '' مختار
____________________
۱) سورة حج آیت ۷۸_ اور اللہ نے تم پر دین کے مسئلے میں کوئی حرج اور مشقت نہیں رکھی_
۲) سورة ہود آیت ۱۱۴_