قرآن مجید اور پاؤں کا مسح:
وضو میں پاؤں کا مسح ایک اور ایسا اعتراض ہے جسے اہلسنت کے بعض علماء ، شیعوں پر کرتے ہیں _ چونکہ اُن کی اکثریت پاؤں دھونے کو واجب سمجھتی ہیں اور پاؤں کے مسح کو کافی نہیں سمجھتی _
حالانکہ قرآن مجید نے بالکل واضح الفاظ میں پاؤں کے مسح کا حکم دیا ہے_ اس طرح مکتب اہلبیت(ع) کے پیروکاروں کا عمل قرآن مجید کے بالکل مطابق ہے_ اس کے علاوہ پیغمبر اکرم(ص) کی بہت سی احادیث جن کی تعداد تقریباً تیس (۳۰) سے بھی زیادہ ہے پاؤں کے مسح کو بیان کر رہی ہیں_ اور اس کے علاوہ بہت سے اصحاب اور تابعین ( وہ لوگ جو اصحاب کے بعد والے زمانے میں تھے) کا عمل پاؤں کے مسح کے بارے میں موجود ہے نہ پاؤں دھونے کے بارے میں _
لیکن مقام افسوس ہے کہ بعض مخالفین نے ان تمام ادلّہ سے چشم پوشی کرتے ہوئے، بغیر کسی غور و فکر کے، ہم پر حملہ کرنا شروع کردیا اور تند و تیز الفاظ کے ذریعے، حق و عدالت سے دُوری اختیار کرتے ہوئے اس مذہب حقہ کے پیروکاروں کی سرزنش شروع کردی ہے_ ابن کثیر ، مذہب اہلسنت کے معروف عالم دین اپنی کتاب '' تفسیر القرآن العظیم'' میں کہتے ہیں: