8%

حالت میں مسلمان اپنے عقیدہ کو ان سے پنہاں کر لیتا ہے تا کہ انکے گزند سے امان میں رہے یا مثلا،اگر ایک شیعہ مسلمان کسی بیابان میں ایک ھٹ دھرم وہابی کے ہاتھوں گرفتار ہوجائے جو شیعوں کا خون بہانا مباح سمجھتا ہے _ اس حالت میں وہ مومن اگر اپنی جان،مال اور ناموس کی حفاظت کے لئے اُس وہابی سے اپنا عقیدہ چھپا لیتا ہے تو ہر عاقل اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ ایسی حالت میں یہ کام مکمل طور پر منطقی ہے اور عقل بھی یہاں یہی حکم لگاتی تھے _کیونکہ خواہ مخواہ اپنی جان کو متعصب لوگوں کی نذرنہیں کرنا چاہیئے

۲_تقیہ اور نفاق کا فرق:

نفاق بالکلتقیہ کے مقابلے میں ہے_ منافق وہ ہوتا ہے جو باطن میں اسلامی قوانین پر عقیدہ نہ رکھتا ہو یا انکے بارے میں شک رکھتا ہو لیکن مسلمانوں کے در میان اسلام کا اظہار کر تا ہو_

جس تقیہ کے ہم قائل ہیں وہ یہ ہے کہ انسان باطن میں صحیح اسلامی عقیدہ رکھتا ہو، البتہ صرف ان شدت پسند وہابیوں کا پیروکارو نہیں ہے جو اپنے علاوہ تمام مسلمانوں کو کافر سمجھتے ہیں اور انکے لیے کفر کا خط کھینچ دیتے ہیں اور انہیں دھمکیاںدیتے ہیں_ جب بھی ایسا با ایمان شخص اپنی جان،مال یا ناموس کی حفاظت کے لئے اس متعصب ٹولے سے اپنا عقیدہ چھپا لے اس کو تقیہ کہتے ہیں اور اسکے مقابل والا نکتہ نفاق ہے_

۳_تقیہ عقل کے ترازو میں :

تقیہ حقیقت میں ایک دفاعی ڈھال ہے_ اسی لیے ہماری روایات میں اسے (تُرس