ان تعاریف اور دیگر تعریفوں میں کہ جنہیں طوالت کے خوف کیوجہ سے ذکر نہیں کیا جا رہا ہے مشخّص نہیں ہے کہ اس قداست کے دائرے میں آنے والے افراد کون سے ہیں_ اکثر علماء نے اسی وسیع معنی کو اختیار کیا ہے_اگرچہ ہماری مدّ نظر ابحاث میں ان تعریفوں کے اختلاف سے زیادہ فرق نہیں پڑتا ہے_ جیسا کہ عنقریب روشن ہوجائیگا کہ سیرت رسول(ص) کی خلاف ورزی کرنیوالے اکثروہ افراد ہیں جو کافی عرصہ تک آپ(ص) کے ہمنشین رہے ہیں_
۵:''عقیدہ تنزیہ کا اصلی سبب''
اس کے باجود کہ اصحاب کی اس حد تک پاکیزگی کا عقیدہ رکھنا کہ جو بعض لحاظ سے عصمت کے مشابہ ہے نہ تو قرآن مجید میں اس کا حکم آیا ہے نہ احادیث میں بلکہ قرآن ، سنت اور تاریخ سے اس کے برعکس مطلب ثابت ہے حتی کہ کہا جاسکتا ہے کہ پہلی صدی میں اس قسم کا کوئی عقیدہ موجود نہیں تھا_ تو پھر دیکھنا یہ ہے کہ بعد والی صدیوں میں یہ مسئلہ کیوں اور کس د لیل کی بناپرپیش کیا گیاہے؟
ہمارے خیال کے مطابق اس عقیدہ کے انتخاب کی چند وجوہات تھیں
۱_ اگر کمال حُسن ظن سے کام لیا جائے تو ایک وجہ تو یہی ہے جسے سابقہ ابحاث میں ذکر کیا گیا ہے کہ بعض لوگ گمان کرتے ہیں کہ اگر صحابہ کرام کا تقدس پائمال ہوجائے تو انکے اور پیغمبر(ص) کے درمیان حلقہ اتصال ٹوٹ جائے گا_کیونکہ قرآن مجید اور پیغمبر اکرم(ص) کی سنت انکے واسطہ سے ہم تک پہنچی ہے_
لیکن اس بات کا جواب بالکل واضح ہے کیونکہ کوئی بھی مسلمان معاذ اللہ تمام اصحاب کو غلط اور کاذب نہیں کہتا ہے کیونکہ انکے درمیان ثقہ اور مورد اطمینان افراد کثرت کے ساتھ