کیا اس قسم کے بُرے کام عدالت کے ساتھ سازگار ہیں؟ کیا کوئی عاقل یا عادل انسان یہ جرا ت کرسکتا ہے کہ حضرت علی (ع) جیسی با عظمت شخصیت کو اس شرمناک انداز اور اتنے وسیع پیمانے پر گالیاں دے_
ایک عرب شاعریوں کہتا ہے:
اعلی المنابر تعلنون بسبّه و بسیفه نصبت لکم أعوادها؟
کیا منبر سے اس شخصیت پر لعن کرتے ہو جس کی تلوار کی برکت سے یہ منبرقائم ہوئے ہیں_
۷_اصحاب پیغمبر(ص) کی اقسام:
رسولخدا(ص) کے اصحاب کو _ قرآن مجید کی گواہی کے مطابق _ پانچ اصلی گروہوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے_
۱_ پاک و صالح:
یہ افراد مؤمن اور با اخلاص تھے_ ایمان ان کے دل کی گہرائیوں میں نفوذ کرچکا تھا_ یہ لوگ راہ خدا میں اور کلمہ اسلام کی بلندی کے لیے کسی قسم کے ایثار اور قربانی سے دریغ نہیں کرتے تھے_ یہ وہی گروہ ہے جس کی طرف سورہ توبہ کی آیت نمبر ۱۰۰ میں اشارہ ہوا ہے کہ اللہ تعالی ان سے راضی تھا اور یہ بھی اللہ تعالی کے الطاف پر راضی تھے_'' رضی الله عنہم و رَضوُ عنہ''
۲_ مؤمن خطاکار:
یہ وہ گروہ ہے جو ایمان اور عمل صالح رکھنے کے باوجود کبھی کبھار لغزش کا شکار ہوجاتے تھے اور اعمال صالح اور غیر صالح کو آپس میں مخلوط کردیتے تھے_
اور اپنے گناہوں کا اعتراف کرتے تھے_ ان کے عفو و بخشش کی امید ہے جیسا کہ سورہ توبہ