زیارت قبول کی گذشتہ تاریخ:
گذشتہ لوگوں کی قبروں کا احترام ( بالخصوص بزرگ شخصيّات کی قبروں کا احترام ) بہت قدیم زمانے سے چلا آرہاہے_ ہزاروں سال پہلے سے لوگ اپنے مردوں کا احترام کرتے تھے اور انکی قبروں اور بالخصوص بزرگان کی قبروں کی تکریم کرتے تھے_ اس کام کا فلسفہ اور مثبت آثار بہت زیادہ ہیں_
۱_ گذشتہ لوگوں کی تکریم کا سب سے پہلا فائدہ، ان بزرگوں کی حرمت کی حفاظت ہے اور ان کی قدردانی انسانی عزت و شرافت کی علامت ہے_ اسی طرح جوانوںکے لیے ان کی سیرت پر عمل پیرا ہونے کے لیئےشویق کا باعث بنتی ہے_
۲_ دوسرا فائدہ ان کی خاموش مگر گویا قبروں سے درس عبرت حاصل کرنا اور آئینہ دل سے غفلت کے زنگ کو دور کرکے دنیاوی زرق و برق کے مقابلے میں ہوشیاری اور بیداری پیدا کرنا ہے اور ہوا و ہوس پر قابو پانا ہے_
جیسا کہ امیرالمؤمنین(ع) نے فرمایا کہ مُردے بہترین وعظ و نصیحت کرنے والے ہیں_
۳_ تیسرا فائدہ پسماندگان کی تسلی کا حصول ہے کیونکہ لوگ اپنے عزیزوں کی قبروں پر سکون کا احساس کرتے ہیں_ گویا وہ انکے ساتھ ہمنشین ہیں_ اسطرح قبروں پر جانے سے انکے غم کی شدت میں کمی آجاتی ہے شاید یہی وجہ ہے کہ جو جنازے مفقود الاثر ہوجاتے ہیں انکے وارث انکے لیے ایک قبر کی علامت اور شبیہ بنا لیتے ہیں اور وہاں پرانہیں یاد کرتے ہیں_
۴_ چوتھا فائدہ یہ کہ گذشتہ شخصیات کی قبروں کی تعظیم و تکریم ہر قوم و ملت کی ثقافتی میراث کو زندہ رکھنے کا ایک طریقہ شمار ہوتی ہے اور ہر قوم اپنی قدیمی ثقافت کے ساتھ زندہ رہتی ہے_ پوری دنیا کے مسلمان ایک عظیم اور بے نیاز ثقافت رکھتے ہیں جس کا ایک اہم حصہ