تَرشُدُونَ''
( ان چھ جملوں میں سب ضمیریں اللہ تبارک و تعالی کی طرف لوٹتی ہیں، زائرین یوں کہتے ہیں)'' کہ آپ آئمہ، اللہ تعالی کی طرف دعوت دیتے اور اس کی طرف راہنمائی کرتے ہیں_ اور آپ اللہ تعالی پر ایمان رکھتے ہیں اور اس کے سامنے تسلیم ہیں اور لوگوں کو اللہ کے راستے کی طرف ارشاد و ہدایت کرتے ہیں''
ان زیارت ناموں میں ہر جگہ اللہ تعالی اور دعوت توحید کی بات ہے کیا یہ شرک ہے یا ایمان؟ اسی زیارت نامہ میں ایک جگہ یوں کہتے ہیں:
'' مستشفعٌ إلی الله عزّوجل بکم'' میں آپ کے وسیلہ سے اللہ تعالی کی بارگاہ میں شفاعت کو طلب کرتا ہوں_
اور اگر بالفرض زیارت ناموں کی بعض تعبیروں میں ابہام بھی ہو تو ان محکمات کیوجہ سے کاملاً روشن ہوجاتا ہے_
کیا شفاعت طلب کرنا توحید ی نظریات کے ساتھ سازگار ہے؟
ایک اور بڑی خطا جس سے وہابی دوچار ہوئے ہیں یہ ہے کہ وہ بارگاہ ربّ العزت میں اولیاء الہی سے شفاعت طلب کرنے کو بتوں سے شفاعت طلب کرنے پر قیاس کرتے ہیں (وہی بُت جو بے جان اور بے عقل و شعور ہیں)
حالانکہ قرآن مجید نے کئی بار بیان کیا ہے کہ انبیاء الہی، اسکی بارگاہ میں گناہگاروں کی شفاعت کرتے تھے_ چند نمونے حاضر خدمت ہیں:
۱_ برادران یوسف نے حضرت یوسف(ع) کی عظمت اور اپنی غلطیوں کو سمجھنے کے بعد حضرت