لیکن مقام افسوس یہ ہے کہ کچھ خاص مقاصد کی خاطر تہمت، افتراء اور جھوٹ کے دروازے کھول دیئےے ہیں اور وہابی حضرات جوکہ اقلّیت میں ہیں اپنے تمام مخالفین پر قسم قسم کی تہمتیں لگاتے ہیں_ انکی باتوں کی بہترین توجیہہ ہم یہی کرسکتے ہیں کہ یہ لوگ کم علمی کی وجہ سے مسائل کی درست تحلیل نہیں کر سکتے اور توحید و شرک کی حقیقت کو خوب سمجھ نہیں پائے ہیں اور انہیںعبادت و زیارت میں واضح طور پر فرق معلوم نہیں ہوسکا ہے_
۲_ایک اور بہانہ:
صحیح مسلم سے ایک حدیث نقل کرتے ہیں کہ ابوالھيّاج نے پیغمبر اکرم(ص) سے اسطرح حدیث نقل کی ہے:
'' قال لی علی ابن ابی طالب ا لا ابعثک علی ما بعثنی علیه رسول الله ا ن لا تدع تمثالاً الّاطمسته و لا قبراً مشرفا الا سوّیته'' (۱)
'' حضرت علی نے مجھے فرمایا کیا تجھے وہ ذمہ داری سونپوں جو مجھے رسول خدا(ص) نے سونپی تھی: کہ جہاں ( ذی روح) کی تصویر دیکھو مٹادو او ر جہاں کہیں اُبھری ہوئی قبر دیکھو اسے صاف کردو''
اس حدیث سے غلط مفہوم نکالنے کی وجہ سے بعض لوگوں نے بیلچے اٹھالیے اور تمام بزرگان دین کی قبریں ویران کردیں_ صرف پیغمبر اکرم(ص) اور پہلے و دوسرے خلیفہ کی قبریں باقی رہنے دیں اور ایسے استثناء کے قائل ہوئے جس پر کوئی دلیل موجود نہیں ہے_
____________________
۱) صحیح مسلم، جلد ۳ ص ۶۱ یہ روایت اہلسنت کے بعض دیگر مصادر میں بھی نقل ہوئی ہے_