حرف اول
جب آفتاب عالم تاب افق پر نمودارہوتاہے کائنات کی ہر چیزاپنی صلاحیت و ظرفیت کے مطابق اس سے فیضیاب ہوتی ہے حتی ننھے ننھے پودے اس کی کرنوں سے سبزی حاصل کرتے اور غنچہ وکلیاں رنگ ونکھار پیدا کرلیتی ہیں تاریکیاں کافور اور کوچہ وراہ اجالوں سے پرنور ہوجا تے ہیں ، چنانچہ متمدن دنیا سے دور عرب کی سنگلاخ وادیوں میں قدرت کی فیاضیوں سے جس وقت اسلا م کا سورج طلوع ہوا، دنیا کی ہرفرد اور ہر قوم نے قوت وقابلیت کے اعتبار سے فیض اٹھایا۔
اسلا م کے مبلغ وموسس سرورکائنات حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غار حراء سے مشعل حق لے کر آئے اور علم وآگہی کی پیاسی اس دنیاکو چشمہء و حق وحقیقت سے سیراب کردیا ،آپ کے تمام الٰہی پیغامات ایک ایک عقیدہ اور ایک ایک عمل فطرت انسانی سے ہم آہنگ ارتقائے بشریت کی ضرورت تھا ،اس لئے ۲۳ برس کے مختصر عرصے میں ہی اسلام کی عالمتاب شعاعیں ہر طرف پھیل گئیں اور اس وقت دنیا پر حکمراں ایران وروم کی قدیم تہذیبیںاسلامی قدروں کے سامنے ماند پڑ گئیں ،وہ تہذیبی اصنام جو صرف دیکھنے میں اچھے لگتے ہیں اگر حرکت وعمل سے عاری ہوں اور انسانیت کو سمت دینے کا حوصلہ ،ولولہ اور شعورنہ رکھتے تو مذہب عقل وآگہی سے رو برو