16%

مؤلف کی زندگی اور ان کے آثار کی ایک جھلک

حضرت آیة اللہ محمد مھدی آصفی دام ظلہ ١٩٣٨ء مطابق ١٣١٧ ہجری شمسی میں نجف اشرف میں پید اہوئے۔ آپ کے والد شیخ علی محمد آصفی کا شمار اس زمانہ کے بر جستہ فقہا اور حوزہ علمیہ نجف اشرف کے بہت ہی اہم اساتید میں ہوتا تھا۔ آپ کے والد کے متعدد آثار، قرآنی موضوعات پر بطور یادگار آج بھی قارئین کرام کی آنکھوں کو خیرہ کر رہے ہیں۔

آیة اللہ محمد مھدی آصفی صاحب قبلہ دامت برکاتہ ابتدائی تعلیم اور قدرے دورہ متوسطہ گذارنے کے بعد، دینی تعلیم کے میدان میں وارد ہوئے۔ اس کے مقدمات، منجملہ نحو، صرف، منطق اور بلاغت،کے حصول میں مشغول ہوگئے۔

دروس سطح مثلاً فقہ و اصول اور فلسفہ کو اس زمانہ کے معروف اساتذہ، مرحوم شیخ صدر الدین باد کوبی، شیخ مجتبیٰ لنکرانی، سید جعفر جزائری رضوان اللّٰہ تعالیٰ علیہم اور اپنے والد مرحوم طاب ثراہ کے پاس حاصل کیا۔ درس خارج، اصول و فقہ کے لئے حضرت آیة اللہ میرزا باقر زنجانی مرحوم کے پاس زانوئے ادب تہہ کیا نیز آیة اللہ حسین حلی مرحوم و آیة اللہ العظمی ٰالحاج آقائے سید محسن الحکیم قدّس اللّٰہ نفسہما کے پاس شاگردی کا شرف حاصل کیا۔ اور ایک مدت تک آپ بانیٔ انقلاب آےة اللہ العظمی ٰحضرت امام الحاج آقائے سید روح اللہ الخمینی قُدّس سرّہ الشریف کے درس مکاسب میں حاضر ہوتے رہے، لیکن حصول علم میں آپ نے حضرت آیة اللہ العظمیٰ الحاج آقائے سید ابوالقاسم الخوئی طاب ثراہ سے سب سے زیادہ کسب فیض کیا۔

آپ نے حوزوی علوم کے حصول کے ضمن میں رائج تعلیمی نظام میں بھی بغداد یونیورسٹی کے شعبۂ معارف اسلامی سے بی اے کی سند حاصل کی اور اس کے بعد ایک عرصہ تک عراق کی موجودہ بَعثی حکومت کی سی، آئی، ڈی، ( C.I.D .) (ادارۂ اطلاعات اور خفیہ ایجنسی) کے تحت تعقیب رہے، اس کے بعد سات مہینہ رو پوشی کے زمانہ کو گزارتے ہوئے سوریہ کے راستہ ایران کی طرف ہجرت کی؛ اس طرح وہ جاں بر ہونے میں کامیاب ہوگئے۔