٢)مدرسہ
مدرسہ سے مراد وہ دینی مراکز، وسائل اور ذرائع تبلیغ ہیں، جو انسان کی زندگی کے مختلف مراحل میں لوگوں کی دینی تحریک اور جوانوں کو تعلیم دینے کا واحد وسیلہ اور ذریعہ ہیں اور اس کا میدان بہت وسیع ہے۔ مدرسہ، کتاب اور جوانوں کی تعلیم کے لئے مختلف طریقۂ کار، تعلیم دینے والے افراد، اور مدرسین، دینی و مذہبی نیز ثقافتی و تربیتی کو ششیں، رسم الخط، ( طرز تحریر) زبان، مذہب، تبلیغات، اور اخبارات وغیرہ وغیرہ سب کو شامل ہے۔
اس وسیع دائرہ کے تحت مدرسہ ان اہم ترین پلوں میں سے ایک ہے جو دینی وراثت کو ایک نسل سے دو سر ی نسل میں منتقل کرنے، بعض نسلوں کو بعض دوسری نسلوں سے جوڑنے اور اسی طرح ترقی یافتہ نسل کو پست او ر عقب ماندہ نسل سے جوڑ کر ان میں آپس میں میل ملاپ کی ذمہ داری کا حامل ہے۔
چنانچہ یہ (مدرسہ) تمام لوگوں کی پہلی اور ابتدائی تعلیم گاہ، گھر ہی میں سمٹ جاتی ہے، اور ہر انسان اپنی ابتدائی تعلیم کو گھر ہی سے حاصل کرنا شروع کرتا ہے، اس لئے بلا شک و شبہہ دوسرے درجہ میں، یعنی اس کی تعلیمات کا دوسرا مرکز مدرسہ اور اسکول ( School ) ہے؛ جہاں اس کی عقل میں نکھار آتا ہے۔
اسلامی قوانین اور اس کے دستور میں استاد کی عظمت و منزلت اور اس کے احترام کے بارے میں بہت زیادہ تاکید اور شفارش کی گئی ہے، ہمارے اور آپ کے پانچویں امام، حضرت امام محمد باقر ـ نے رسول خداصلىاللهعليهوآلهوسلم سے نقل کرتے ہوئے فرمایا:
(اِنَّ مُعَلِّمَ الْخَیْرِ یَسْتَغْفِرُ لَهُ دَوَابُّ الْاَرْضِ و َحِیْتَانُ الْبَحْرِ وَ کُلُّ ذِ رُوحٍ فِ الْهَوَائِ وَ جَمِیْعُ اَهْلِ السَّمَائِ وَ الْاَرْض )(١)
جو استاد نیکیوں کی تعلیم دیتا ہے، اس کے لئے زمین پر تمام بسنے، چلنے اور رینگنے والے، دریا کی مچھلیاں، ہوا اور فضا میں زندگی بسر کرنے والے، اسی طرح زمین و آسمان میں بسنے والی (خداوند عالم کی) تمام مخلوق اس استاد (اور معلم) کے لئے استغفار کرتی ہیں۔''
امام صادق نے بھی ارشاد فرمایا:
(مَنْ عَلَّمَ خَیْراً فَلَهُ بِمِثْلِ اَجْرِ مَنْ عَمِلَ بِه. قُلْتُ: فَأِنْ عَلَّمَهُ غَیْرُهُ یَجْرِی ذَلِکَ لَهُ ؟ قَالَ(ع) اِنْ عَلَّمَ النَّاسَ کُلَّهُمْ جَریٰ لَهُ. قُلْتُ: و َاِنْ مَاتَ ؟ قَالَ(ع): و َاِنْ مَاتَ )۔(٢)
____________________
(١)بحارالانوار ج٢، ص١٧۔
(٢)بحارالانوار ج٢ ص١٧