امام صادق فرماتے ہیں: وَ أَمَّا سُنَّةُ يُوسُفَ فَإِنَّ إِخْوَتَهُ كَانُوا يُبَايِعُونَهُ وَ يُخَاطِبُونَهُ وَ لَا يَعْرِفُونَه: اس صاحب امر میں انبیاء کی سنن پائی جاتی ہیں ۔۔۔حضرت یوسف کی سنت ان میں مخفی ہونا ہے اللہ تعالی انکے اور لوگوں کے درمیان ایک حجاب قرار دے گا کہ لوگ ان کو دیکھیں گے لیکن پہچانیں گے نہیں ـ اسی طرح امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشرف کا حالت غیبت میں زندگی گزارنا ایک ایسا واقعہ نہیں ہے جو پہلی بار صرف امام مہدی کے لیے واقع ہوا ہو بلکہ قرأن کریم اور روایات میں ایسے موارد بیاں ہوے ہیں جہاں معجزانہ انداز میں لوگ ایک قابل دید مخلوق کو مشاہدة نہ کر سکتے چنانچہ سورہ یس میں ارشاد باری تعالی ہوتا ہے :*وَ جَعَلْنَا مِن بَینِْ أَيْدِیهِمْ سَدًّا وَ مِنْ خَلْفِهِمْ سَدًّا فَأَغْشَيْنَاهُمْ فَهُمْ لَا يُبْصِرُون (1) * اورہم نے ان کے آگے دیوار کھڑی کی ہے اور ان کے پیچھے بھی دیوار کھڑی کی ہے اور ہم نے انہیں ڈھانک دیا ہے لہٰذا وہ کچھ دیکھ نہیں پاتے : اسی أیت کے ذیل میں عبداللہ بن مسعود نقل کرتا ہے قریش والے أنحضرت (ص) کے گھر کے دروازے پر جمع ہوےآپ گھر سے باہر تشریف لے أئیں اور انکے سروں پر خاک پھر دیے لیکن وہ لوگ أپکو نہیں دیکھ پاے(2) بلکہ بہت سی روایات سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ یہ ایک سنت الہی ہے جو متعدد انبیاء کی زندگی میں واقع ہوئی ہے اور بہت سے انبیا کی زندگی کا حصہ مخفی اور غیبت میں بسر ہوا ہے جیسے حضرت ادریس ؛ نوح ؛ صالح ؛ ابراہیم ؛ یوسف ؛ موسی؛ شعیب ؛ الیاس ؛ سلیمان؛ دنیال ؛ عیسی ؛ وغیرہ(3) اور یہ چیز خداوند عالم کی مصلحت اور حکمت کی بنا پر ہوتی ہے ـ
--------------
(1):- یس79
(2):- مجمع البیان ج8 ص 16 4
(3):- رجوع کریں علی اصغر رضوانی : امامت اورغیبت مترجم فروز حیدر ص /186 طبع 2008 بحار ال انوار (ط - ب یروت) ؛ ج 52 ؛