16%

کے رواج اور اس کو وسعت دینے میں مددگار ہیں، فعالیت و کوشش اور جد و جہد کے مراکز، معاشرتی، سماجی اور سیاسی خدمات میں سماجی اور معاشرتی مراکز، اور ایسے پرکار (فعاّل) ادارے، مسلمانوں کی زندگی میںاسلامی تمدن کی وراثت کو ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل کرنے میں بنیادی ذمہ داری اور کلیدی حیثیت کے حامل ہیں، جیسا کہ یہی مراکز اسلامی افکا رکے مضبوط قلعے اور مقدسات اسلامی بھی شمار کئے جاتے ہیں۔ انھیں محاذوں کے ذریعہ مسلمان اپنی فکری اور مذہبی وراثت کو جاہل دشمن کی غارت، یلغار اور لوٹ پاٹ سے بچا لیتے ہیں۔

حوزہ علمیہ اور دینی مدارس کی بنیاد

اس واسطہ کہ مساجد اپنے نقش اور کردار کو امت اسلامی کی خدمت میں اپنی پوری قدرت کے ساتھ بہ حسن و خوبی نیز اپنی دینی اور مذہبی وراثت کو بعد والی نسلوں میں منتقل کر سکیں، لازم اور ضروری ہے کہ انسانی اور مذہبی حمایت برقرار رکھیں۔ کیوں کہ مسجدیں دانشوروں، خطبا اور ان مقررین کو جو لوگ عوام کو ہوشیار بنانے اور اسلامی معاشرہ میں انقلاب برپا کرنے کی تحریک کی ذمہ داری کے حامل ہیں ، ان کے لئے یہ بات ضروری ہے اور یہ اہم فریضہ بھی انھیں دینی اداروں اور مراکز (حوزۂ علمیہ یا دینی اور مذہبی مدارس کے وجود ) کے ذریعہ امکان پذیر ہے۔ اس امر کی انجام دہی ان امور کی بجا آوری، اسلامی اسکولوں ( colleges Islamic ) کا قیام ہے، (دینی اعلیٰ مدارس) جن کی ذمہ داری اسلام کے مختلف گوشوں اور دینی مسائل میں خاص مہارت کے حامل افراد کی تربیت مقصود ہے۔

اس بنا پر لازم ہے کہ بعض مسلمان اپنے علاقوں اور وطن سے کوچ کریں اور اس طرح دین اسلام کی گہرائیوں اور ان کی تہہ تک پہونچ کر پوری طرح مہارت حاصل کرلیں اور اس کو بڑی ہی عرق ریزیوں سے حاصل کرنے کی پوری کوشش کرتے ہوئے، اپنے کلیدی اور اساسی کردار کو بروئے کار لائیں، تاکہ عوام الناس کی مشکلات کا حل نکالنے کے لئے، آیۂ کریمہ کے مطابق اس حساس ذمہ داری کو اچھی طرح نبھا کر عوام کے مختلف مسائل کا مناسب جواب دے سکیں۔