16%

عالمی سامراج و استکبار کے منصوبوں کو بروئے کار لانے اور ان کو ہر قیمت پر کامیاب بنانے والے، ان تمام حقیقتوں کو بخوبی جانتے ہیں اور اس مشکل کو بر طرف کرنے اور اس استقامت سے مقابلہ کی فکر کو جڑ سے مٹانے کے لئے بڑی ہی سنجیدگی سے مشغول ہیں؛ اپنے مقصد کے حصول کے لئے ایک لمحہ بھی فروگذار نہیں کرتے۔ ہمہ تن گوش اپنی تحریک کی کامیابی کی چارہ جوئی میں لگے ہوئے ہیں۔ (لہٰذا مسلمانوں کا بھی عینی فرض بنتاہے کہ وہ دشمن اور اس کے حربہ سے ایک آن کے لئے بھی غافل نہ ہوں نیز دشمن سے مقابلہ کے لئے ہمہ وقت تیار رہیں۔ مترجم)

اسلامی ثقافت کو بے اہمیت بنانے کا منصوبہ

اسی وقت تہذیب و ثقافت کو بے اہمیت بنانے کا منصوبہ کامیاب ہوسکتا ہے جب امت اسلامی اپنی ثقافت کھو بیٹھے اور بے بند و بار ہو جائے تو ایسی صورت حال کے مدنظر، اس قوم میں دشمن سے مقابلہ اور استقامت کی قدرت باقی نہیں رہ جاتی ہے۔ عالم استکبار کو دنیائے اسلام سے منافع حاصل کرنے کے لئے دائمی مراکز قائم کرنے کا خواب و خیال دل و دماغ سے نکال دینا چاہئے؛ اس لئے کہ یہ خواب اپنی تعبیر کو حاصل نہ کر پائے گا اور فرنگیوں کو زبوں حال و سر خوردہ، بڑی ہی ذلت وخواری سے الٹے پاؤں واپس پلٹنا پڑے گا۔

انہیں اسباب و عوامل کے تحت اگر مسلمان لوگ غفلت برتیں تو ملت اسلامیہ اپنے ثقافتی اقدار اور اس پر عائد ہونے والی ذمہ داریوں پر عمل نہ کرے اور اگر اپنی گذشتہ وراثتوں اور قدیم تمدن سے یکسر قطع رابطہ کرلے تو بہت ہی آسانی سے دوسری قومیں تسلط حاصل کر کے ہماری ثقافت پر قابض ہو جائیں گی اور مسلمانوں پر ہر اعتبار سے مسلط ہو جائیں گی۔ آخر کار مسلمانوں کو مجبور ہو کر غیروں کی برتری کو قبول ہی کر لینا پڑے گا۔ ایسی صورت حال میں دشمن مال، دولت و ثروت اور خشکی و نی تمام چیزوں پر اپنا قبضہ جما لینے پر قادر ہو جائے گا۔