16%

مغرب پرست حکام اور اس کی حمایت

اُسی وقت اسلامی دنیا (عرصہ) کے سیاسی حلقہ میں، کچھ ایسے حکام اور حکومتیں اقتدار میں آئیں جو آشکارا طور پر مسلمانوں کو ان کی غنی ثقافت اور گہری جڑیں رکھنے والے مذہب سے جدائی اور مغربی تہذیب سے رشتہ ناطہ جوڑنے کی باتیں کرتے ہوئے ''تجدد اور جدت پسندی'' ( Modernity ) اور ترقی کا راگ الاپتے ہوئے ان کی طرف اپنے والہانہ میلان اور رجحان کا اظہار کر رہے تھے۔ اس مقام پر ایسی ہی فکر کے حامل کچھ رہنماؤں کا ذکر کیا جا رہا ہے۔

کمال آتا ترک

مصطفےٰ کمال آتا ترک عثمانی حکومت کا تختہ پلٹنے کے بعد ١٩٢٣ ء سے ١٩٣٨ء تک کے لئے ترکی کی حکومت کو سنبھال لیا۔(١)

____________________

(١)مصطفےٰ کمال ١٩٣٠ء میں ''آتاترک یا بابائے ترک'' کے لقب سے ملقب ہوا اور اپنے مرتے دم تک (ساری عمر) ترکی کی حکومت پر مقتدرانہ حاکم رہا۔اس طرح ترکی کی کرسیٔ صدارت پر مرتے دم تک باقی رہا، بلکہ درحقیقت مرتے دم تک مطلق العنان بادشاہ بنا رہا۔ اس کی حکومت پندرہ سال تک باقی رہی۔ آتاتورک ترکی کی اُس حکومت کو جو مذہب پر استوار تھی، اس کو غیر مذہبی حکومت میں تبدیل کردیا۔ اس نے یہ دستور دے دیا کہ تمام چیزیں ترکوں کی اپنی گذشتہ تاریخ اور رسم و رواج کے مطابق ہونی چاہئیں اورہر وہ چیز جو عثمانی بادشاہت یا اسلام کے بارے میں ہو، اس کو ترکی کے تمام اسکولوں اور نظام سے بالکل حذف کردیا جائے، اس کی جگہ پر مغربی رسم و رواج کو رائج کر دیاجائے ؛ اسی کے مطابق اپنی زندگی کو ڈھال لیا جائے ۔ ترکوں کو مغربی لباس پہننے پر مجبور کیا جائے، عربی رسم الخط کو ختم کرکے اس کی جگہ پر لاتینی ( Latin )حروف کے ذریعہ نیا رسم الخط رائج کیا جائے۔ آتاترک نے لائیک (بے دینی کے) نظام کو برقرار کرنے کے واسطہ، مردوں اور عورتوں میں ایک لباس کے رواج کو اپنے نظام کا جز قرار دیا ۔اس طرح بے پردگی کو قانونی حیثیت دے کر تمام جگہوں پر ضروری اور لازم قراردے دیا جائے جیسا کہ ابھی تک ترکی حکومت کی انتظامیہ اسی قانون(منع حجاب کی پیرو ی کرتی رہی ہے ۔ اس ملک کے مسلمانوں کے پے در پے اعتراض اور اصرار کے باوجود پردہ دار لڑکیوں کو یونیورسیٹیوں میں جانے یعنی داخلہ سے منع کردیا ہے اور وہاںپر صرف مغربی ثقافت کے مناظر دیکھنے میں آتے ہیں۔مترجم فارسی)