16%

امان اللہ خاں

افغانستان کا حاکم جو ١٩١٩ء سے ١٩٢٩ء تک وہاں کا بادشاہ تھا۔ اس (امان اللہ خان) نے مغربی ممالک میں اپنی آمد و رفت برقرار کئے ہوئے تھا۔

١٩٢٧ئ، یعنی حکومت اسلامی کے ٹوٹنے کے پانچ سال بات اس کی حکومت کے زوال اور اس کے مغربی ممالک کی طرف فرار کرنے کا سبب بنی۔(١) مشہور ہے کہ یہ حکمران مغربی ممالک کی طرف شدید تمایل و رجحان رکھتے تھے اور ان کی ساری کوشش اس پر ہوتی تھی کہ فوراً سے پیشتر موقع ملتے ہی اسلامی علامتوں اور اس کی بنیادوں کو بیخ و بن سے اکھاڑ کر پھینک دیں اور دنیا میں اسلام کی سیاسی موجودگی اور اس کی حیثیت کو بالکل سے ختم کرکے اس کی جگہ پر مغربی تمدن اور تہذیب کو اپنے ممالک میں لاکر اسے رواج دیدیں۔ اس طرح علاقائی اور چھوٹی چھوٹی قوم پرست ( Nationalist ) کٹھ پتلی حکومتوں کو اسلامی حکومتوں کا قائم مقام بناکر اپنا اُلّو سیدھا کر لیں۔

زمانہ کے اس حصہ میں، دور حاضر کی سیاسی تاریخ میں، نمودار ہونے والے بہت سے حادثات رونما ہوئے۔ ان میں سے ہر ایک حادثہ کا وجود میں آنا، خود مسلمانوں کے درمیان اختلاف کا بیج ڈالنے میں اس کا بہت بڑا حصہ ہے۔ اور ان

____________________

(١)اس لئے کہ اس کا ( امان اللہ کا)اصرار اورسارا زور افغانستان کے مسلمانوں کی مقاومت اور صلابت کے مقابلہ میں بے اثرہو کر رہ گیا اور اس کے منحوس منصوبے، نقش برآب ہو گئے، یعنی بے اثر ہو گئے۔ اس اعتبار سے

اُس(امان اللہ خاں) کو زیادہ موقع نہ ملا اور اپنے منحوس اہداف ومقاصد کو حاصل نہ کر سکا۔ (مترجم)