50%

ضیا کوک آلب

وہ بھی مغربی تہذیب و تمدن (مغربی رجحان) کی طرف دعوت دینے والے لوگوں میں آگے آگے نظر آتے ہیں۔ یہ ''جدید ترکی'' کے قانون گذار اور اس کے قواعد و ضوابط بنا نے اور اس کی نوک پلک ٹھیک کرنے والے ہیں، یہ ایسے واحد شخص ہیں، جن کے بارے میں امریکی پادری ''ہیرولڈ اسمتھ ''( Harolld Smith )کہتا ہے: ضیا کوک آلب اسلامی تہذیب و تمدن سے بالکل دور کردینے والا اور لوگوں کو مغربی (انگریزی) تہذیب و ثقافت کے پیروں میں ڈال دینے والا پہلا مسلم رہبراور ہیرو ہے۔''

ہندوستانی اہل قلم'' سید ابو الحسن ندوی'' نے اس کے بارے میں یوں تحریر کیا ہے: ''ضیا کوک آلب نے بڑی ہی قدرت اور صراحت کے ساتھ صاف صاف اور واضح الفاظ میں ترکی کو اپنے ماضی قریب سے جدائی، اور خالص وطن پرستی کی اساس پر پیش کرنا چاہا، مغربی تہذیب و تمدن کو اس اعتبار سے برتری دینے لگا اور یہ راگ الاپنے میں مصروف ہو گیا کہ یہ (انگریزی تہذیب) جمہوریۂ ترکی کی ہی قدیمی تہذیب اور اسی کی ثقافت کا ہی ایک حصہ ہے۔ (اس کے زعم ناقص میں) ترکوں نے بھی اس ثقافت کو دنیا والوں کے سامنے پیش کرنے اور اس کی حفاظت میں اساسی اور کلیدی کردار ادا کیا ہے اور لوگوں کو اس کی طرف دعوت دی ہے۔ اس (ضیا کوک آلب) کے مقالات میں سے ایک مقالہ میں اس طرح آیا ہے: مغربی تمدن اور تہذیب و ثقافت دریائے مڈیٹرانہ کے آس پاس رہنے والوں کے تمدن ہی کی بقا کا نام ہے، سومری اور فینقی کے خانہ بہ دوش اور بادیہ نشین ترک اس تہذیب کے بانی تھے، جیسا کہ تاریخ میں آیا ہے: