16%

آرنالڈ ٹوین بی کا نظریہ اور اس پر تنقیدی جائزہ

اصل نظریہ:

ٹوین بی کا عقیدہ یہ ہے کہ تہذیب و ثقافت کا انتخاب یا کامل اور وسیع پیمانے پر ہو، یا پھر اصلاً نہ ہو (ٹوین بی کی نظر میں) اگر کوئی قوم کسی دوسری قوم کی تہذیب و تمدن اور ثقافت کے بعض عناصر اور اجزاء کا (جزئی طور پر) انتخاب کرے تو یہ بیگانہ اور جدا شدہ تہذیب و ثقافت کے اجزاء و عناصر اس بات کی قدرت رکھتے ہیں کہ وہ قوم جو کسی دوسری قوم کی تہذیب کو اپنے لئے اخذ کرتی ہے اس کی ثقافتی اور مذہبی بنیادوں کو منہدم کر دیں؛ اس لئے کہ یہ عناصر اور اجزا (جو اپنے جسم کے علاوہ دوسرے جسم میں فعالیت کرنا شروع کر دیتے ہیں) مخرب اور نقصان دہ اجزا میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔

بہتر ہے کہ ٹوین بی کے کلام کو بڑی ہی دقت اور باریک بینی سے نقل کریں۔ وہ کہتا ہے:

اس وقت جب تجزیہ کا کام اس تہذیب و ثقافت کے پرتو میں جس کے اجزا و عناصر اور تہذیب و تمدن کا صحیح پرتو اور سایا اس پر ہوتا ہے جس کے تشکیل دینے والے اجزا اور عناصر صنعتی ( Technological ) سیاسی، دینی اور ہنر کے لحاظ سے پایۂ تکمیل کو پہونچ جائیں۔ یہ تجزیہ بھی اس مقاومت کے نتیجہ میں حاصل ہوتا ہے جس میں اجنبی معاشرہ اور بیگانہ سماج خود ان کی تہذیب اور تمدن کے مقابلہ میں نفوذ حاصل کرکے سامنے آجاتا ہے...۔

بلا شک و تردید فن اور تکنیک میں نفوذ اور تاثیر کی صلاحیت دین کے مقابلہ میں زیادہ ہے اور اس کی جڑیں بہت گہری ہیں۔ اس قانون کو دقیق ترین شکل و صورت میں یاد کیا جا سکتا ہے اور وہ یہ ہے کہ ہم اس بات کا عقیدہ رکھتے ہوں کہ تہذیب و ثقافت کے لحاظ سے عنصر کے نفوذ کی طاقت اور اس عنصر کی اہمیت و ارزش کے درمیان تضاد پایا جاتا ہے۔ وہ عنصر جس کی اہمیت کم ہو اگر وہ کسی ایسے جسم کا حصہ قرار پائے جس پر حملہ کا خطرہ ہر دم بنا ہو تو اس با اہمیت عنصر کی بہ نسبت اس میں مقاومت کی قوت کم ہو جاتی ہے۔ یہ بات بالکل واضح ہے کہ تہذیب و تمدن کے کم اہمیت عناصر کا انتخاب موثر تہذیب و ثقافت کے عناصر کے درمیان سے کم اہمیت اجزا کے نشر کرنے کی غرض سے اس وسیع اور خارجی زاویۂ نگاہ اور معیار کے مطابق، تہذیب و تمدن کی دوڑ اور آپسی ہوڑ میں نا مناسب قواعد اور فارمولوں کو جنم دیتا ہے، اس لئے کہ اس کم اہمیت جز کے انتخاب سے اس کھیل کے بد ترین عواقب اور نتائج سامنے آسکتے ہیںاور اس کے علاوہ اور کچھ عائد (حاصل) ہونے والا نہیں ہے۔