مذہب سے دور کرنے والوں کی کار کردگی
اس تجزیہ اور تحقیق کے بعد اب ہم (ان حکام اور دانشوروں کی) مذہب سے دوری اختیار کرنے کی دعوت دینے اور ان کی کار کردگی کے بارے میں ان لوگوں کی اس کاروائی کی کیفیت کو تفصیل سے بیان کریں گے، جس کو ان لوگوں نے ارتباطی پلوں کو توڑنے کے لئے انجام دیا ہے تا کہ نسل حاضر کو ان کے دمکتے ہوئے ماضی اور مذہبی مصادر میں خلل پیدا کردیں اور اس کے بعد نسل حاضر اور نسل گذشتہ میں جدائی ڈال دینے کی پوری کوششیں کی ہیں۔
ترکی میں عربی حروف کی جگہ لاتینی رسم الخط کا رواج
''مصطفی کمال آتاترک'' (ترکی کا حاکم) یہ وہ شخص ہے، جس نے عثمانی حکومت کا تختہ پلٹ کر اس کی جگہ پر دین مخالف (لائیک) حکومت کا قیام عمل میںلایا اور اس کے بعد وہاں کے تخت پر اپنا قبضہ جما لیا۔ تخت پر بیٹھنے کے فوراً بعد مغربی رجحان کی طرف لوگوں کو مائل کرنے کی سب سے زیادہ کوشش کی۔ اس نے مغربی تہذیب و ثقافت اور ان کے تمدن کی طرف لوگوں کو دعوت دی؛ اس طرح وہ مسلمانوں کی مذہبی اور تاریخی حقایق اور اس کی بنیادوں کا قلع و قمع کر دینا چاہا تھا۔
ترکی میں رائج لکھے جانے والے حروف (حروف تہجی) بے شک و تردید یہ ان قوی ترین وسائل اور ذرائع میں سے ہیں ، جو مذہبی اور فکری اعتبار سے نسلوں کو آپس میں جوڑتے ہیں ۔ جب کسی قوم کا رسم الخط ہی صفحۂ ہستی سے ختم کر دیاجائے تو آپس میں سب سے زیادہ مضبوط اور ہمارے حال و گذشتہ کو آپس میں تعلق پیدا کرنے میں یہ (رسم الخط) سب سے زیادہ مستحکم اور کار آمد وسیلہ ہے، جس کے ذریعہ دو نسلوں کوایک دوسرے (یعنی نسل حاضر کو ماضی اور مستقبل) سے جوڑا جا سکتا ہے۔