عثمانی حکومت کا تختہ پلٹنے میں ''آتاترک'' کا بنیادی کردار
صاحب کتاب ''آتاترک'' نے لکھا ہے: ہر شخص پر یہ بات ظاہر ہے کہ ''مصطفی کمال آتاترک'' کسی بھی دین کا پابند اور پیرو نہیں تھا، اسی وجہ سے لوگوں کے درمیان یہ مشہور ہو گیا تھا کہ خلافت کی بساط جلدی ہی لپیٹ دی جائے گی۔ جب لوگوں کی زبانوں پر یہ بات چل پڑی کہ ''مصطفی کمال'' نے شیخ الاسلام کے سرپر قرآن مجید کو دے مارا، (جو علمائے اسلام کے بزرگوں میں تھے اور عالَم اسلام میں ان کی شخصیت بہت محترم اور بھاری بھرکم تھی) تواس واقعہ کے بعد عوام بہت ہی زیادہ خوفزدہ ہوگئی، اس لئے کہ اس نے ایک ایسا عمل انجام دیا تھا جس کی جزا اس کے علاوہ کچھ اور نہیں تھی کہ فوری اسے قتل کردیا جائے۔ لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔ یہ حادثہ اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ اس وقت پہلے کے مقابلہ میں بہت زیادہ تبدیلی آچکی تھی۔(١)
مؤلف نے تقدس اور عظمت کا معیار، آتاتورک کے احترام محبت، انس اور ایثار نیز مغربی تمدن اور انگریزی تہذیب کی بہ نسبت لوگوں کے لگاؤ اور رجحان کو بتایا ہے۔ اور یہ کہ ''آتا ترک'' کا عشق خلیفہ کے بہ نسبت عوام کے عواطف پر کیسے غالب آگیا، جب کہ
____________________
(١)الاتجاہات الوطنیة ف الادب المعاصر، ڈاکٹر محمد محمد حسین، ص٢٧٦۔