''مُقتَطِف'' نامی جریدہ نے اسی رسم الخط میں اس زبان کو لکھنے کی پیشکش کے علاوہ اس کی تعریف بھی بہت کی، لیکن یومیہ اخبار نے لکھ ڈالا کہ اس دعوت کے ذریعہ اسلام کی زبان سے مبارزہ کرنا مقصود ہے اور اس کے علاوہ ان لوگوں کا کوئی مقصد نہیں ہے۔''(١)
مدارس پر قبضہ
(دشمن نے) مدارس کی مختلف سطحوں کی تدریس کے حوالے سے منظم اور مستحکم تحریک چلادی، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اپنی اس مہم میں تسلط حاصل کرکے اس کو بھی سر کر لیا۔ اور انھوں (اسلام دشمن طاقتوں) نے دنیا میں بہت سے مدارس، اسکول اور کالج کا قیام عمل میں لائے (اور ان کی تاسیس کی) اور ان مدارس کو چلانے کا انتظام اپنے ہاتھوں میں لے لیا، تاکہ نسل نو کو ماضی کی تاب ناک تاریخ اور گذشتہ وراثتوں سے یکسر جدا کردے؛ ساتھ میں یہ بھی کہ ان مدارس میں مشغول طالب علموں کو بہت ہی سطحی، عمومی اور معمولی تعلیم دی جائے۔ تاکہ یہ لوگ ہمیشہ ہمارے دست نگر اور محتاج رہیں۔
اس اقدام کے ذریعہ عیسائیت کو اپنی تبلیغ و ترویج کا بہترین موقع مل گیا، نوجوانوں اور جوانوں میں اپنی اس تبلیغ سے اس کا کوئی اور مقصد نہیں تھا سوائے یہ کہ یہ لوگ عیسائیت کے بیج کو نوجوانوں اور جوانوں کے دلوں میں ڈال کر اس کو بار آور کرنا چاہتے تھے، تاکہ نسل نو کو ان کی بنیادوں، ماضی کے مستحکم تاریخی حقایق اوران کی پختہ مذہبی اور گہری جڑوں والی ثقافت سے ان کو دور کردیں اور یہی ان کا اصلی مقصد تھا۔
____________________
(١)الاتجاہات الوطنیة ف الادب المعاصر، ج٢، ص١٣٥۔