طاعت و تسلیم
طاعت و تسلیم ولاء کا جوہر ہے ۔اگر بر محل طاعت ہوتی ہے تو اس کی بڑی قیمت ہے اور اگر اپنی جگہ نہ ہو تو اس کی کوئی قیمت نہیں ہوتی، عصیان و سرکشی اورانکارکی بھی قیمت ہوتی ہے جب کہ ان کا تعلق شیطان سے ہے ،لیکن اگر ان کا تعلق خدا کے رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم اہل بیت اور مسلمانوں کے صاحبانِ امر سے ہو تو یہ قیمت کی ضد قرار پائیں گے۔چنانچہ سورۂ زمر کی آیت ۱۷ میں ان دونوں قیمتوں کو جمع کر دیا گیاہے ۔ ارشاد ہے :
( وَ الَّذِیْنَ اجْتَنَبُواْ الطَّاغُوتَ أن یَعبُدُوهَا ، وَ أنَابُوا لیٰ اللّٰهِ لَهُمُ الْبُشریٰ )
اور جو لوگ طاغوت کی پرستش کرنے سے پرہیز کرتے ہیں اور خدا سے لولگاتے ہیں ان کے لئے بشار ت ہے، اور سورۂ نحل میں ارشاد ہے:
( أنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَ اجْتَنِبُوا الْطَّاغُوتَ ) ( ۱ )
تم خدا کی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو۔
طاعت و عبادت، انکار و اجتناب ایک چیز ہے اور خدا نے ہمیں اپنی ، اپنے رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم کی اور رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم کے بعد اولی الامر کی طاعت کا حکم دیا ہے :
( أطِیعُوا اللّٰهَ وَأطِیعُوا الرَّسُولَ وَ أولِی الأمرِ مِنکُم )
دوسری طرف ہمیں شیطان وطاغوت کی نافرمانی کرنے اور اس کے انکار کرنے کا حکم دیا ہے ۔
( یُرِیدُونَ أن یَّتَحَاکَمُوا لیٰ الطَّاغُوتِ وَقَد أمِرُوا أن یَکفُرُوا بِهِ ) ( ۲ )
وہ لوگ طاغوت کو اپنا حاکم بنانا چاہتے ہیں جبکہ انہیں اس کا انکار کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔
اور رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم کے بعد ائمہ اہل بیت ہی اولی الامر ہیں لہذا ان کی طاعت واجب ہے اور جو وہ حکم دیں اس کو بجالانا فرض ہے :
''فهم ساسة العباد و أرکان البلاد و هم حجّج اللّٰه علیٰ هل الدنیا''
وہ بندوں کے سر براہ اور شہروں کے ارکان اور وہ دنیا والوں پر خدا کی حجتیں ہیں ۔
____________________
(۱)النحل: ۳۶
(۲)النسائ: ۶۰