پھربہت سے بزرگ صحابہ علی کو ولایت کی مبارک باد دینے کے لئے خدمت علی میں حاضر ہوئے ،ان میں ابوبکر و عمر بھی شامل تھے۔
اس کے علاوہ اس کی دلالت، شہرت، گواہی اور تصریح رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم کے بعد ہونے والے خلیفہ اور امام کے لئے کافی ہے ۔ اس سے رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم کا مقصد تھا کہ علی کو اپنے بعدمسلمانوں کا امام بنا دیں مگر کیا کیاجائے کہ سیاسی امور آڑے آ گئے اور لوگ اس حدیث کی دلالت میں شک کرنے لگے جبکہ اس کی سند میں شک کرنا ان کے لئے آسان نہیں تھا۔شیعیان اہل بیت اس اور دوسری واضح و صحیح حدیثوں کی روشنی میں رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم کے بعد علی کو اور ان کے بعد ان کی ذریت سے ہونے والے ائمہ کوسیاسی امام تسلیم کرتے ہیں ۔
۲۔ اہل بیت ، فقہی و ثقافتی مرجعیت
یہ نکتہ ان دو روشن شقوں میں سے ایک ہے جن کے ذریعہ اہل بیت کے شیعہ دوسرے مسلمانوں سے جدا ہوتے ہیں ۔
رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم نے اہل بیت کو اپنی حیات ہی میں مسلمانوں کا مرجع بنا دیا تھا کہ وہ حلال و حرام میں ان سے رجوع کریں گے وہ انہیں سیدھے راستہ کی ہدایت کریں گے اور ان کو گمراہی سے بچا ئیں گے : اور اہل بیت کو قرآن سے مقرون کیا تھا یہ بات حدیث ثقلین سے ثابت ہے جوکہ محدثین کے درمیان مشہور ہے اور فریقین کے نزدیک صحیح ہے اور رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم سے اس کی روایت متواتر ہے اور یہ تواترہے اور شہرت اس لئے ہے کہ رسولصلىاللهعليهوآلهوسلم نے اپنے بعد اس کے پھیلانے کا اہتمام کیا تھا۔