12%

معلی بن خنیس نے امام جعفر صادق سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا:اپنے مسلمان بھائی کے لئے اسی چیز کو پسند کرو جو تم اپنے لئے پسند کرتے ہواور اگر تمہیں کوئی حاجت ہو تو اس سے سوال کرو اور اگر وہ تم سے سوال کرے تو اسے عطا کرو ،نہ تم اسے کار خیر میں ملول کرو اور وہ تمہیں کار خیر میں ملول نہیں کریگا، اس کے پشت پناہ بن جائو کہ وہ تمہارا پشت پناہ ہے اور اس کی عدم موجودگی میں اس کی حفاظت کرو اور اگر موجود ہو تو اس سے ملاقات کرو اور اس کی تعظیم و توقیر کرو کیونکہ وہ تم سے ہے اور تم اس سے ہو اگروہ تم سے ناراض ہو جائے تو اس سے جدا نہ ہونایہاں تک کہ اس کی کدورت رفتہ رفتہ ختم ہو جائے۔ اگر اس کو کوئی فائدہ پہنچے تو اس پر خد اکا شکر ادا کرو اوراگر وہ کسی چیز میں مبتلا ہو تو اس کو عطا کرو اوراس کا بوجھ ہلکا کرو اور اس کی مدد کرو۔( ۱ )

عام مسلمانوں کے ساتھ حسن سلوک

اس بات پر اہل بیت نے بہت زور دیا ہے اوراپنے شیعوں کو یہ اجازت نہیں دی ہے کہ وہ خود کوملت اسلامیہ کے معتدل راستہ سے جدا کریں کیونکہ وہ اس امت کا ایسا جزء ہیں جس کو جدا نہیں کیا جا سکتا۔ اصول و فروع اور محبت و نسبت میں اختلاف اس بات کو واجب قرار دیتا ہے کہ تمام مسلمانوں سے قطع تعلقی نہ کی جائے کیونکہ یہ امت اپنے عقائد و نظریات میں اختلاف کے باوجود ایک امت ہے :( إنَّ هٰذِهِ أمَّتُکُمْ أمَّةً وَاحِدَةً وَ أنَا رَبُّکُمْ فَاْعبُدُونِ ) بیشک یہ تمہاری امت ایک امت ہے اور میں تمہارا رب ہوں پس تم میری ہی عبادت کرو۔ اس امت کو روئے زمین پر عظیم ترین امت سمجھا جاتا ہے ، اس کے سامنے بڑے

____________________

(۱) بحار الانوار: ج ۷۴ ص ۲۳۴۔