12%

برات و بیزاری

ولاء و محبت کا ایک پہلو، برات و بیزاری ہے اور ولاء و برات ایک ہی قضیہ کے دو رخ ہیں اور وہ نسبت ہے اوراور یہ برات قضیہ کی نسبت میں بہت ہی دشوارپہلو ہے اور برات کے بغیر ولاء ناقص ہے ، ایک شخص نے امیر المومنین کی خدمت میں عرض کیا: میں آپ سے بھی محبت کرتا ہوں اور آپ کے دشمن سے بھی محبت کرتا ہوں ۔ ( یہی ناقص ولاء ہے جس کو ہم بیان کر چکے ہیں ) امیر المومنین نے اس سے فرمایا: تو اس صورت میں تم بھینگے ہو( بھینگے کو پوری چیز نظر نہیں آتی ہے) اگر تم اندھے ہو( اس صورت میں برات و بیزار ی کے ساتھ ولاء بھی ختم ہو جاتی ہے) یا تم دیکھتے ہو ( تو ولاء و برات جمع ہو جاتی ہیں )۔

زیارت جامعہ میں آیا ہے : میں خدا کو گواہ قرار دیتا ہوں اور آپ حضرات کو گواہ بناتا ہوں کہ آپ پر ایمان لایا اور ہر اس چیز پر ایمان لایا ہوں جس پر آپ کا ایمان ہے ، آپ کے دشمن سے بیزار ہوں اور ہر اس چیز سے بیزار ہوں جس کو آپ نے ٹھکرا دیا ہے، میں آپ کی عظمت کی اور آپ کے مخالف کی گمراہی کی بصیرت رکھتاہوں ، میں آپ کا دوست اور آپ کے دوستوں کا دوست ہوں ،میں آپ کے دشمنوں سے بغض رکھنے والا ہوں اور ان کا دشمن ہوں ۔

زیارت عاشورہ میں تو خدا کے دشمنوں سے کھلم کھلا اور شدت کے ساتھ بیزاری کا اظہار ہوا ہے:

''لعن اللّٰه أمة قتلتکم ، و لعن اللّٰه الممهدین لهم بالتمکین لقتالکم برئت الیٰ اللّٰه و الیکم منهم و من أشیاعهم و أتباعهم و أولیائهم'' ۔

خدا لعنت کرے اس گروہ پر جس نے آپ کو قتل کیا، خدا لعنت کرے ان لوگوں پر کہ جنہوں نے جنگ کرنے کے لئے زمین ہموار کی، میں خدا کی بارگاہ میں اور آپ کی خدمت جناب میں ان سے ، ان کے پیروئوں ، ان کا اتباع کرنے والوں اور ان کے دوستوں سے بیزار ہوں ۔