پھر اگر تم نے منہ پھیر لیا تو جان لو ہمارے رسول کی ذمہ داری تو بس واضح طور پر حکم پہنچادینا ہے.
لہذا منصب رسالت ایک ایسا منصب ہے جو نبی کو عطا کیا جاتا ہے دوسرے لفظوں میں نبوت اور رسالت دونوں ہی الفاظ اس خصوصیت کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو پیغمبروں میں پائی جاتی ہے اگر پیغمبر صرف وحی الہی کو لے کر پہنچادے تو اسے نبی کہتے ہیں لیکن اگر وہ رسالت و شریعت بھی لوگوں تک پہنچائے تو اسے رسول کہا جاتا ہے
۳۔منصب امامت
قرآن مجید کی نظر میں منصب امامت، نبوت او رسالت کے علاوہ ایک تیسرا عہد ہ ہے جس میں صاحب منصب کو لوگوں کی رہبری کے ساتھ ساتھ کچھ زیادہ تصرفات کا اختیار حاصل ہوتا ہے.
اب ہم قرآنی آیات کی روشنی میں اس موضوع کے بارے میں چند واضح دلائل پیش کرتے ہیں
۱۔قرآن کریم حضرت ابراہیم خلیل کو منصب امامت عطا کرتے ہوئے فرماتا ہے:
(وَاِذْ ابْتَلَی ِبْرَاهِیمَ رَبُّهُ بِکَلِمَاتٍ فَاَتَمَّهُنَّ قَالَ اِنِّ جَاعِلُکَ لِلنَّاسِ ِمَامًا قَالَ وَمِنْ ذُرِّیَّتِى )( ۱ )
____________________
(۱)سورہ بقرہ آیت : ۱۲۴.