11%

متشابہات سے استناد، قرآن کے مقابلہ میںایک دوسری سازش

اس کے پہلے اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا کہ پیغمبر اور ائمۂ معصومین (ع) کا ایک عہدہ وحی الٰہی کی تفسیر و توضیح ہے، چونکہ قرآن میں محکمات و متشابہات ہیں اور جیسا کہ اس کے پہلے اشارہ کیا گیا کہ اس میں ظاہر و باطن بھی ہیں کہ اس کے معارف کی گہرائیوں کا حصول پیغمبر اور ائمۂ معصومین اور علوم الٰہی سے واقف حضرات کے علاوہ کسی کے لئے ممکن نہیں ہے اور اس کی تفسیر و توضیح مکتب اہلبیت کے تعلیم یافتہ افراد کے علاوہ کوئی اور نہیں کرسکتا۔

چونکہ حکم عقل اور سیرۂ عقلاء کے مطابق جاہل کا عالم کی طرف رجوع کرنا لازم ہے، لہٰذا قرآن اور دین کے معارف سمجھنے کے لئے اس کتاب الٰہی کے لانے والے اور ائمۂ معصومین (ع) اور ان حضرات کے مکتب کے تعلیم یافتہ افراد کی طرف رجوع کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے۔ لیکن ایسا نہیں ہے کہ تمام انسان عقلائی سیرت و روش کی پیروی کریں یا اپنے کو عقل و فہم اور سمجھنے اور سمجھانے کے منطقی اصول کا پابند سمجھیں۔

ایسے لوگ پائے جاتے ہیں جو لوگوں کو صرف گمراہ کرنا چاہتے ہیں اور ان کا مقصد معاشرہ میں شبہہ اور فتنہ پیدا کرنے کے علاوہ کچھ اور نہیں ہے۔ قرآن نے بھی اس بات کی پیشین گوئی کی ہے: