قرآن کا لہجہ اس کام سے منع کرنے کے متعلق نہایت سخت ہے یہاں تک کہ اسے خداوند متعال سے جنگ کے مانند سمجھتا ہے:(فَاِن لَّم تَفعَلُوا فَأذَنُوا بِحَربٍ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُولِهِ) 1 اگر تم نے سودی معاملات سے ہاتھ نہیں کھینچا تو سمجھ لو کہ خدا اور اس کے رسول سے اعلان جنگ کیا ہے۔
حضرت پیغمبر اکرم فرماتے ہیں کہ: میرے بعد لوگ اپنے اقتصادی روابط اور اموال میں فتنہ سے دوچار ہوں گے اور ربا (سود) کی حرمت کے متعلق قرآن کے صریحی حکم کو نظر انداز کردیں گے اور خرید و فروخت کے بہانے سے، بیہودہ حیلوں کے ذریعہ سود کھائیں گے۔
جس بات کی ہر ایک عقلمند انسان اپنے تمام وجود کے ساتھ تصدیق کرتا ہے اور تصدیق کے بعد اسے اس کے لوازم کا پابند ہونا چاہئے وہ یہ ہے کہ ہم تمام انسان خدا کی مخلوق اور اس کے بندے ہیں۔ خداوند متعال ہی نے عالم کو خلق کیا ہے او رہم کو وجود کی
(1) سورۂ بقرہ، آیت 279 ۔