یہ بات معقول نہیں معلوم ہوتی کہ کوئی شخص یہ امید رکھے کہ قرآن مسائل کو حل کرنے والی کتاب کی طرح تمام فردی و اجتماعی درد اور مشکلات کوایک ایک کر کے بیان کرے اورپھر ترتیب کے ساتھ ان کے حل کے طریقہ کی وضاحت کرے۔ قرآن کا سرو کار انسان کی ابدی سرنوشت سے ہے اور قرآن کا مقصد دنیا و آخرت میں انسان کی فلاح و نجات ہے۔ اسی لحاظ سے قرآن کریم ہمیںاصلی اور کلی راستوں کی نشاندہی کرتا ہے کہ ان پر چل کر ہم کامیاب زندگی گزار سکتے ہیں۔ یہ کلی خطوط اور راستے ایسے چراغ ہیں جو چلنے اور آگے بڑھنے کی سمت کی نشاندہی کرتے ہیں۔ لیکن ہمیں اس بات کی طرف بھی توجہ رکھنی چاہئے کہ دنیا و آخرت میں سعادت و کامیابی حاصل کرنے کے لئے، مشکلات کو برطرف کرنے کے لئے، ترقی یافتہ اور اسی کے ساتھ ساتھ دینی او ر اسلامی معاشرہ کے تحقق کے لئے خداوند متعال نے دو وسیلے انسان کے اختیار میں قرار دیئے ہیں:()دین ()عقل۔
قرآن انسانی تکامل و ترقی کے اصلی خطوط اور شاہراہوں کو روشن کرتا ہے اور اسلامی سماج کا فریضہ ہے کہ تفکر و تدبر کے ذریعہ اور انسانی علمی تجربوں سے استفادہ کر کے قرآن کے بلند مقاصد کے تحقق کا مقدمہ فراہم کرے، نہ صرف قرآن دوسروں (حتی غیر مسلمین) کے علمی تجربوں سے استفادہ کو منع نہیں کرتا، بلکہ علم کوالٰہی امانت سمجھتا ہے اور مسلمانوں کو اس کے سیکھنے کی تشویق کرتا ہے۔