11%

دوسری فصل

قرآن کی تفہیم و تفسیر

اصلی مشکل

گزشتہ فصل کا خلاصہ یہ ہے کہ قرآن کریم ہدایت الٰہی کی کتاب ہے اور ہم سب کا فریضہ ہے کہ اس پر ایمان رکھیں، فردی و اجتماعی زندگی میں اس کے احکام پر عمل کر کے اور اسے نمونہ قرار دے کر اپنی زندگی اور معاشرہ کو قرآن کی ہدایات کی بنیاد پر قائم کریں تاکہ دنیا اور آخرت میں سعادتمند اور کامیاب ہوجائیں۔

اب ہم یہ سوال کرنا چاہتے ہیں کہ اس بات کے باوجود کہ قرآن، فردی و اجتماعی بیماریوں کا یہ نسخۂ شافیہ مسلمانوں کے معاشروں میں، منجملہ ان کے ہمارے انقلابی اور اسلامی معاشرہ میں موجود ہے لیکن پھر بھی ہم کیوں اسی طرح بعض مشکلات خصوصاً ثقافتی مشکلات سے دوچار ہیں؟

ممکن ہے گزشتہ مطالب سے استفادہ کرتے ہوئے جواب میں کہا جائے کہ چونکہ قرآن اور اس کے نجات بخش احکام پر کماحقّہ عمل نہیں ہوتا۔ یہ جواب اگرچہ صحیح سمجھا جاتا ہے لیکن اس کے بعد اس سے بھی بڑھ کر بنیادی سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیوں قرآن پر عمل کماحقّہ نہیں کیا جاتا؟

حقیقت میں وہ کون سے عوامل و اسباب ہیں کہ جن کی بنا پر قرآن کا رنگ معاشرہ میں پھیکا پڑ جاتا ہے اور دھیرے دھیرے لوگ قرآن، دینی ثقافت و مکتب فکر اور الٰہی اقدار سے جدا ہو جاتے ہیں؟