طاقت اور ذمہ داری کا توازن
انسان اپنے اوپر ذمہ داری رکھتا ہے اس اصل میں کویٔ بحث نہیں ہے لیکن جس نکتہ کی طرف توّجہ دینے کی ضرورت ہے وہ یہ کہ یہ ذمہ داری ہر دور میں سبھی لوگوں پر برابر نہیں ہے بلکہ مختلف وجوہ کی بنا پرہر ایک پر علیحدہ طریقے سے عائدہوتی ہے اور سب پر الگ الگ طرح سے ہے ۔
ایک وجہ جو ایک شخص کے لیٔے ذمہ داری کو دوسرے سے جدا کرتی ہے وہ یہی طاقت و قوّت ہے جو ہر ایک میں الگ الگ پائی جاتی ہے یہ وہی قاعدہ(طاقت کے مطابق ذمہ داری) ہے جسکی طرف ہم نے شروع میں اشارہ کیا، چونکہ لوگوں کی طاقت و قوّت، انکی ذہنی استعداد، انکی جسمانی اور روحانی طاقت نیز انکا اجتماعی مقام وغیرہ ایک جیسا نہیں ہے لہٰذا ان افراد کی ذمہ داری بھی ایک جیسی نہیں ہے ،قرآن کریم میں ارشاد ہوتا ہے :( لا یکلّف الله نفساً الاّ وسعها ) ( ۱ ) یعنی خدا کسی کو قدرت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا ہے ،اس میں کوئی شک نہیں کہ ایک کام جو صدر یا وزیر اعظم اپنے منصب و مقام کے سبب انجام دے سکتا ہے وہ ایک معمولی عہدہ پر رہنے والا انجام نہیں دے سکتا اسی اعتبار سے ان لوگوں کی ذمہ داری بھی جدا جدا ہے اور سب کی ذ مہ داری ایک جیسی نہیں ہو سکتی ۔
____________________
(۱) سورہ بقرہ :آیہ ۲۸۶۔