ہماری بحث میں بھی محتمل بہت مضبوط اور قوی ہے یہ مسئلہ موت اور زندگی سے بھی بڑھ کر ہے، مسئلہ عذاب اورجہنم میں ہمیشہ رہنے کا ہے وہ عذاب اور جہنم جس کو اس طرح بیان کیا گیا ہے اگر اسی آگ اور جہنم کو نرم وآسان زبان، دردمند احساس اور مخلصانہ اندازکے ساتھ بیان کیا جائے تو اس بات کا احتمال زیادہ ہے کہ میری بات کو سنیں گے بلکہ اس سے متا ثر بھی ہوں گے۔
انسان کے شخصی اور خصوصی افعال کے سلسلے میں اسلام کا طرزعمل
لیکن اگر دعوت وتبلیغ کے مرحلہ سے آگے بڑھ کر قوم ،معاشرہ اور عوام کے عمل نیز معاشرہ پر اس کے اثر کے متعلق بحث ہوتو بات جدا ہوگی اور مسئلہ یہاں پر فرق کرتا ہے ،کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ایک پوشیدہ کام ہے اور اس کا فائدہ یا نقصان پوری طرح سے ایک خاص شخص سے مربوط ہے اور اس کا اثر سماج اورمعاشرہ پر کچھ بھی نہیں ہے مثلاً ایک انسان نماز شب پڑھنے کے لئے آدھی رات کو بستر سے اٹھتا ہے اور بغیر کسی کو اطلاع دئیے ہوئے نمازمیں مشغول ہو جاتاہے، یا العیاذ باللہ ایک بوتل شراب نکال کر گھر کے کسی گوشہ میں چھپ کرپینا شروع کر دیتاہے، ان جیسے موارد میں جاذبہ سے استفادہ کرنابہت اچھا ہے یعنی اس کے لئے نماز شب کے فوائد کو بیان کیا جائے تا کہ اس کے اندر حوصلہ اور جذبہ پیدا ہو اور وہ نماز شب پڑھے ، یامخلصانہ اور دوستانہ طریقے نیز اچھے اور نرم لہجے میں شراب کے نقصانات کو اس کے سامنے پیش کیا جائے تا کہ وہ اس برے کام سے باز آجائے ،لیکن اسلام میں ایسے مسائل ( جو کہ پوری طرح ایک خاص فرد سے مربوط ہوں ) میں طاقت و قوت اور سختی و عناد کے ساتھ منع کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے ،یہاں تک کہ اگر آپ کسی شخص کے ایسے کام سے مطلع ہوتے ہیں تو آپ کو یہ حق نہیں ہے کہ اس بات کو اس کے سامنے بیان کریں اور کہیں کہ ہاں میں نے تم کو یہ برا کام کرتے ہوئے دیکھا ہے، پھر کیسے صحیح ہے کہ آپ اس کے غلط کام کو دوسرے کے سامنے بیان کریں ؟