8%

یہ مومن کا راز ہے اس کو چھپانا چاہئے اور کوئی بھی اس کو ظاہر کرنے کا حق نہیں رکھتا ہے۔ اگر خدا نخواستہ کوئی انسان تنہائی میں گناہ کرنے میں مصروف تھا اور آپ نے اس کو دیکھ لیا اگر آپ چاہتے ہیں کہ اس سے یہ کہیں کہ میں نے تم کو یہ برا کام کرتے ہوئے دیکھ لیا ہے تو ممکن ہے آپ کا یہی کہنا اس بات کا سبب ہو کہ وہ فکر کرے اب تو میرا گناہ عام ہو ہی چکا ہے چھپا کر کروں یا ظاہری طور،پراب کوئی فرق نہیں پڑتا ہے ،اس کے بعد کھل کر گناہ کروں گاکیونکہ گناہ تو ظاہر ہو چکا ہے لہذٰا ایسے گناہ کو ظاہرکرنااسلام کی نظر میں جائز نہیں ہے ؛پھر کیا حق بنتا ہے کہ جبری اور قہری طور پر اس کے ساتھ ایسا سلوک کیا جائے ؟ہا ںاگر ایک ایسے بالواسطہ طور پر کہ وہ یہ نہ سمجھ پائے کہ آپ اس کے برے کام سے واقف ہو گئے ہیں تو ایسی جگہ پر ممکن ہے اس کو نصیحت کی جائے، تا کہ وہ اس برے کام سے باز آجائے، توپھر ایسا کرناصحیح ہے۔

اجتماعی افعال کے ساتھ اسلام کا برتائو

بہت سے اعمال ایسے پائے جاتے ہیں کہ اس کا نفع یا نقصان ایک شخص سے کر پورے معاشرہ پر پڑتا ہے البتہ یہ تاثیر کبھی بلا واسطہ (ڈائریکٹ)ہوتی ہے اور کبھی بالواسطہ ہوتی ہے،بلا واسطہ تاثیر اس طرح کہ مثلاً کسی کو مارا پیٹا جا رہا ہو یا اس پر ظلم ہو رہا ہو؛ معاشرہ پر لوگوں کے عمل کی بالواسطہ تاثیر کے مصداق اور اس کے دائرہ کے متعلق اختلاف رائے کا ہونا ممکن ہے لیکن جو چیز مسلّم ہے اور اس میں کوئی بھی شک نہیں ہے وہ یہ کہ اگر چہ اس عمل کا اثر ظاہراً بعض جگہوں پرمعاشرہ کے تمام افراد پر نہ پڑتا ہو لیکن غور و فکر کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ایسا نہیں ہے مثلاً برے کام کو اگر کوئی لوگوں کے سامنے انجام دے، تو یہ ایک بالواسطہ طور پر سکھانے کا طریقہ ہے اور یہ اس بات کا سبب بنتا ہے کہ دھیرے دھیرے اس کا برا ہونا ختم ہو جاتا ہے، اگر ماں اور باپ بچوں کے سامنے جھوٹ بولیں تو گویا یہ بالواسطہ طور پر ان کو سکھاتے ہیں کہ جھوٹ بولنا کوئی قباحت نہیں رکھتا ہے اسی بالواسطہ تاثیر کی وجہ سے( جوکہ معاشرہ پر پڑتی ہے) اسلام نے تجاہر بہ فسق یعنی علی الاعلان گناہ کرنے کو منع کیا ہے اور بعض افعال کے متعلق یہ کہا ہے کہ اسکو علانیہ لوگوں کے سامنے انجام نہیں دے سکتے؛ یعنی اگر ایسے اعمال کو کسی نے تنہائی مین چھپ کر انجام دیا ہے تو صرف گناہ کیا ہے؛ لیکن حقوقی طور پراس نے کوئی جرم نہیں کیا ہے اور حکومت اسلامی بھی اسکو کچھ کہنے والی نہیں ہے؛ لیکن اگر اسی عمل کو وہ لوگوں کے سامنے کھل کر انجام دیتا ہے تو وہ مجرم شمار کیا جائیگا اور اسکو سزا ہو گی ۔