8%

کے ساتھ اس طرح کے سلوک کا حکم دیتا ہے وہ خودمسلمانوں کے درمیان آپس میں اس کے برخلاف کیسے دستور اور حکم دے گا؟

اسلام کی پہلی سیاست یہ ہے کہ وہ پہلے دلیل ،موعظہ اور جدال احسن کا حکم دیتا ہے ؛لیکن اگر بات دشمنی اور تخریب تک پہونچ جائے اور اس بحث کا کوئی علمی جواب نہ ہو اور وہ لوگ اسلام اور اس حکومت کے خلاف سازش میں لگے ہوں اور اسلامی حکومت کو کمزور کرنے کی کوشش میں لگے ہوں تو ان کے مقابلہ میں سوئی برابر بھی نہیں جھکنا چاہئے اور ان پر ذرہ برابر بھی رحم و کرم نہیں کرنا چاہئے، بلکہ ان کا پوری سختی اور فیصلہ کن انداز میں سامنا کرنا چاہئے ۔

قوت دافعہ یا سختی کے استعمال کے سلسلے میں اسلام کا نظریہ

لہٰذااسلام صرف دو جگہوں پر خشونت کو اختیار کرنے اورقوت دافعہ کا سہارا لینے کا حکم دیتا ہے۔ پہلی وہ جگہ جہاں مسلمان یا غیر مسلمان اسلامی معاشرہ میں دوسرے کے حقوق غصب کررہے ہوں اور کسی بندئہ خدا پر ظلم و ستم ہوتا ہو یا کسی کے ساتھ خیانت کی جارہی ہو دوسری وہ جگہ جہاں اسلامی مملکت کے باہراسلام اور اسلامی ملکوں کے خلاف دشمنی کی جا رہی ہو۔اور سازش رچی جارہی ہو۔ البتہ ان سزائوں کی حد اور حدود کیا ہیں ،اورکتنے اور کیسے ہیں ؟ جوکہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں یا دوسرے کے حقوق کو غصب کرنے والوں کے متعلق ہوتی ہیں ، عقل بہت سی جگہوں پر ان کو سمجھنے سے قاصر ہے اور یہ سزا ئیں براہ راست خود خدا وند عالم کی طرف سے اور صاحب شریعت کی طرف سے معین ہوئی ہیں ، لیکن سزا جو بھی ہو جب سزا معین ہو جائے تویہ سزا پوری سختی کیخلاف ورزی کرنے والوں کے متعلق جاری کرنا چاہئے۔ جو لوگ غلط اور برے کام انجام دیتے ہیں ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:( الزانية والزانی فا جلدوا کل واحد منهما مائة جلدة ولا تاخذکم بهما را فة فی دین الله ان کنتم تومنون بالله والیوم الآخر )