8%

اسلام میں جاذبہ اور دافعہ کی بحث کا خلاصہ

اس حصّہ کی بحث کا نتیجہ اور خلاصہ یہ ہوا کہ اسلام میں جاذبہ اور دافعہ کی حدیہ ہے کہ اگر کسی کے حق پر اسلامی معاشرہ میں چاہے وہ مادی حق ہو یا معنوی ،بالواسطہ یا بلا واسطہ طریقے سے تجاوز کیا جائے یا اسلامی حکومت کی حدود سے باہر رہ کر اسلام اور اسلامی حکومت کے خلاف سازش ہو؛ تو ان دو صورتوں میں ایسا کرنے والے کے ساتھ خشونت اور سختی کرنی چاہئے ،اس کے علاوہ بقیہ جگہوں پر صرف جاذبی رخ اختیار کرنا چاہئے یا پھر نرم لہجہ اور رفتار کے ساتھ جس قدر کم سے کم امکان ہو جاذبہ کے ساتھ دافعہ کی قوت کو استعمال کرنا چاہئے ؛جس جگہ دافعہ اور خشونت کی اجازت ہے اس کی حد اور اس کے طریقہ کو بہت سی جگہوں پر خدا وند عالم نے خود براہ راست معین فرما دیا ہے یا ایک کلی قانون کو اس نے بتا دیا ہے( کہ اسی قانون کے تحت سزا دی جانی چاہئے )لہذا کسی بھی حال میں خشونت کو اختیار کرتے وقت ان حدود سے تجاوز نہیں کرنا چاہئے۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:( تلک حدود الله فلا تعتدوها ومن یتعدّ حدود الله فاو لٰئک هم الظالمون'' ) ( ۱ ) یہ احکام اللہ کے حدود ہیں

____________________

(۱) سورہ بقرہ آیہ ۲۲۹