اسلامی اقدار کو کم کرنے کے لئے اسلام دشمنوں کا منصوبہ
وہ عوامل اور اسباب جو ان باتوں کی حقیقت و ماہیت سے مربوط ہیں ان کے علاوہ بیرونی عوامل و اسباب بھی اسلامی رنگ کو پھیکا کرنے کے لئے موثر اور اہم ہیں ؛ انقلاب کے ابتدائی دنوں میں امریکہ اور دوسرے مشرقی اور مغربی ممالک، نے یہ سوچا تھا کہ یہ انقلاب بھی دوسرے دنیاوی انقلابوں کی طرح اپنے زمانے پر کچھ اثر نہیں ڈال پائے گا اور پھیل نہیں سکے گا؛ لیکن آج بیس سال سے زیادہ کا عرصہ گذر گیا دنیا میں کتنے تغّیرات ہوئے ان لوگوں نے یقین کر لیا کہ اسلام ایک بہترین اور ترقی دینے والا ،لوگوں کی زندگیاں بنانے ،دنیا کوچلانے اور معاشرہ کو بلندیوں کی طرف لے جانے کے لئے طاقت و قوت رکھتا ہے ؛آج ان لوگوں نے اس خطرہ کو پوری طرح سے محسوس کر لیا ہے اور اس کو اچھی طرح سمجھ لیا ہے اسی وجہ سے عظیم سرمایہ اور وسیع پروگرام کے ساتھ اس تحریک کے مقابلہ کے لئے تیار ہو گئے ہیں اور اس کے اثرات کو ختم کرنے کے لئے ہر طرح سے آمادہ ہو گئے ہیں اور اس کے مٹانے کے در پے ہو گئے ہیں ۔آج دشمن کے تجزیہ کاروں نے ہمارے انقلاب کی قوتوں،کمزوریوں اور ان کے شگاف کو پہچان لیا ہے جن کے ذر یعہ وہ اس محکم قلعہ میں نفوذ کر سکتا ہے اور ایسے پلان اور کارناموں کے ساتھ جن کو ہم تصّور بھی نہیں کر سکتے انقلاب کی بنیادوں کو کمزور کرنے میں لگا ہوا ہے۔ البتہ بعض باتوں اور ان سے متعلق پلانوں کا ظاہر ہونا مشکل بھی نہیں ہے ایک معمولی تجزیے اور تجربے سے مشخّص کیا جا سکتا ہے کہ انسان کی حرکتوں اور افعال کے اصلی عنصر اور قلب کو دو چیزوں سے یعنی اسکی شناخت و معرفت اور اس کے یقین و اعتقاد سے معلوم کیا جا سکتا ہے لہٰذا جب بھی کسی انسان کے بارے میں ارادہ ہو کہ اس کی حرکت اور رفتار کو بدلیں تو فقط اس کی شناخت اوراس کے اعتقاد کا جائزہ لیں ؛اسی وجہ سے اسلام اور اس ملّت کے دشمنوں نے اس بات کی کوشش کی ہے کہ ایک طرف لوگوں کے اعتقادات دینی کو کمزور کریں اور دوسری طرف اس بات میں لگے ہوئے ہیں کہ مادّی اور مغربی چیزوں کی اہمیت کو دینی اہمیت کی جگہ پیش کریں اور لوگوں کے اعتقاد کو بدل دیں ؛یہ حکمت عملی یعنی لوگوں کے اعتقاد و معرفت کو بدلنے کی کوشش خاص طور سے نوجوان نسلوں میں بہت ہی موثر ہے